امریکا نے یوکرین کو ممنوعہ قرار دیئے گئے کلسٹر بموں کی فراہمی کے ممکنہ اعلان پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
امریکا کی جانب سے یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرنے کے عندیہ پر ہیومن رائٹس واچ نے اپنا رد عمل دیا ہے۔ جس میں امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ کلسٹر بموں کی فراہمی نہ کرے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ روس اور یوکرین کلسٹر بموں کا استعمال کر رہے ہیں جس کا نشانہ یوکرینی شہری بن رہے ہیں، اس دوران امریکا کلسٹر بم فراہم کرنے کے یوکرین کے مطالبے پر غور کر رہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے روس اور یوکرین سے ان ہتھیاروں کا استعمال روکنے کی اپیل کی ہے۔ تنظیم نے امریکا سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ یہ ہتھیار یوکرین کو فراہم نہ کرے۔
یاد رہے کہ دنیا کے 120 سے زائد ملکوں نے کلسٹر بموں پر پابندی عائد کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں، لیکن روس، امریکا اور یوکرین نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
لڑائی کے دوران دو حریف ملک عام طور پر ان مبینہ چھوٹے چھوٹے بموں کو بڑے علاقوں میں بکھیر دیتے ہیں جو بعد میں بھی مہینوں یا سالوں تک شہریوں کو ہلاک یا اپاہج کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے ایک اعلیٰ افسر نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں کہا تھا کہ کلسٹر بم روسی افواج کو پیچھے دھکیلنے میں یوکرین کے لیے کارآمد ثابت ہوں گے۔ تاہم کانگریس کی پابندیوں اور اتحادیوں کے خدشات کے مدنظر بائیڈن انتظامیہ نے انہیں ابھی تک یوکرین کے لیے منظور نہیں کیا تھا۔ لیکن بتایا جاتا ہے کہ اب امریکی حکومت یوکرین کو ان ہتھیاروں کی فراہمی پر غور کررہی ہے۔