عالمگیر ترین کی خودکشی کے بعد دو خط سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں جس میں سے ایک ایک اصلی اور دوسرا نقلی ہے، جو پروپیگنڈا کے طور پر استعمال ہورہا ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی کے چیئرمین جہانگیر خان ترین کے بھائی عالمگیر خان ترین کی خود کشی کے بعد سوشل میڈیا پر دو خط وائرل ہورہے ہیں۔ ایک خط اردو زبان میں ہے دوسرا دوسرا خط انگریزی میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمگیر ترین کا جو خط اردو میں ہے، وہ غلط ہے جبکہ مبینہ طور انگریزی میں لکھے جانے والے خط سے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ اصلی ہے۔
عالمگیر خان ترین نے خودکشی سے پہلے جوخط ایک خط لکھا تھا، مبینہ خط میں لکھا کہ ”میں یہ نہیں کرنا چاہتا تھا زندگی بہت خوبصورت ہے، میں بھرپور زندگی جی رہا تھا، کچھ عرصہ قبل سری لنکا چھٹیوں پر گیا تھا، بیماری نے جب مجھے گھیرا تو سٹیرائیڈ لینا شروع کیا“۔
عالمگیر نے خط میں مزید لکھا کہ ”سخت ادویات کی وجہ سے میرا چہرا اور جلد متاثر ہونے لگی، مجھے پڑھنے میں بھی مشکلات آرہی تھیں، مجھے نیند نہ آنے کا مسئلہ بھی ہو گیا تھا، نیند کی گولیاں لے کر سوتا تھا، مجھے اتنے مسائل ہو گئے کہ بتا نہیں سکتا، اب میں اس بیماری سے تھک گیا ہوں“۔
آخری خط میں انہوں نے مزید لکھا کہ ”میں اپنی باقی مانندہ زندگی ڈاکٹروں کے کلینکس کے چکر لگانے میں نہیں کاٹ سکتا، میں نے اپنی ساری زندگی اس طرح کا کوئی مسئلہ فیس نہیں کیا، یہ ہی وجہ ہے کہ میں یہ کر رہا ہوں، میں یہ بالکل بھی نہیں کرنا چاہتا، میں بہت بہت زیادہ معزرت خواہ ہوں“۔
عالمگیر ترین نے اپنے نوکر سے متعلق لکھا کہ ”جہانگیر برائے مہربانی عالم کا خیال رکھنا، اس نے ساری زندگی بغیر کسی غلطی کے میری بہت زیادہ خدمت کی ہے، خیال کرنا کہ پولیس اس کو تنگ نہ کرے، میں نے لکھ دیا ہے کہ میں یہ قدم کیوں اٹھانے جا رہا ہوں، اس کو شیئر کر دینا“۔
واضح رہے کہ جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے آج خودکشی کی ہے، خاندانی ذرائع کے مطابق عالمگیر ترین نے پستول سے اپنے سر میں گولی ماری ہے۔