چیئرمین بار کونسل حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو وہی سزا ہوسکتی ہے جو 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو ہوگی۔
”آج نیوز“ کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں بات کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں چیئرمین پی ٹی آئی براہ راست تو موجود نہیں تھے، یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب وہ گرفتار ہوچکے تھے۔
حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے روز ملک کے 252 مختلف مقامات پر احتجاج ہوئے، جو سیاسی جماعت کا حق ہے، تاہم جو بھی واقعات ہوئے وہ تمام غیریقینی طور پر تمام حساس مقامات پر ہوئے، جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاوس پر حملے ہوئے، پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔
چیئرمین بارکونسل نے کہا کہ تمام واقعات کو دیکھتے ہوئے لگ رہا ہے کہ ان میں ملوث افراد کو ورغلایا نہیں گیا تھا بلکہ یہ ایک پلان کے تحت ہوا۔ اس حوالے سے پرویز خٹک نے بھی تصدیق کی ہے جو خود کورکمیٹی کے ارکان میں سے تھے، اب وہ شاید وعدہ معاف گواہ بن رہے ہیں۔
حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ گزشتہ سوا سال کے دوران جلسوں اور نجی ملاقاتوں و میٹنگز میں ایک مخصوص ادارے کو ہدف بنایا جارہا تھا، گالیاں نکالی گئیں، مختلف نام رکھے گئے، ڈرٹی ہیری، میر جعفر میر صادق جانور اور نہ جانے کیا کیا کہا گیا، ایک ذہنی سازی کی گئی اور پھر 9 مئی کی شام دھماکا ہوگیا۔
چیئرمین بار کونسل نے کہا کہ جب اس طرح کے واقعات پر کیسز بنتے ہیں تو ایک سیاسی جماعت کا سربراہ کہہ سکتا ہے کہ اسے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، لیکن 9 مئی کے واقعات دیگر واقعات سے مختلف ہیں، یہ سب معنی خیز ہے کہ ایسا کیوں ہوا، اور کس کے کہنے پر جمع ہوئے اور واقعات کیوں ہوئے، اس میں صرف قیادت کا نام ہی آتا ہے۔ حتیٰ کہ ان واقعات کے اگلے روز جب چیئرمین پی ٹی آئی کو اس تباہی کا بتایا گیا تو انہوں نے شرمندگی کے بجائے کہا کہ اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا تو دوبارہ بھی ایسا ہی ہوگا۔
حسن رضا پاشا کا مزید کہنا تھا کہ سب کے سامنے ہے کہ چیئرمیں پی ٹی آئی سوا سال تک کس طرح عوام میں مخصوص ادارے کے خلاف نفرت کے بیج بوتے رہے، ان کا اپنی زبان پر کنٹرول نہیں تھا، یہ تکبر اور زبان ہی ان کو لے ڈوبی ہے، اب قانونی طور پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اکسانے کی وجہ سے وہی سزا ہوسکتی ہے جو عملی طور پر واقعات میں شامل افراد کو ہوگی، تاہم اس کے لئے مضبوط شواہد کی ضرورت ہے۔
معروف صحافی و تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر قیادت نے جو پالیسیاں اختیار کیں وہ خود پر ہی خودکش حملہ تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے جو دوران حکومت کیا، یا تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لئے جو حربے استعمال کئے گئے وہ اپنی جگہ، لیکن 10 اپریل 2022 کے بعد جو جو کیا گیا اس نے ناصرف جمہوریت اور پاکستان کو نقصان پہنچایا بلکہ سب سے بڑا نقصان پی ٹی آئی کو ہوا۔
مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پرویز خٹک کے علاوہ اسد عمر نے بھی اقرار کیا کہ یہ سب چیئرمین پی ٹی آئی کی ایما پر کیا گیا، بلکہ جو لوگ گرفتار ہیں ان کا بھی یہی بیان ہے، ان سب بیانات کے علاوہ پیغامات اور آڈیو ویڈیوز کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ اس میں کون ملوث ہے، ان کے اپنے رہنما نے 14 مئی کو کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا آرڈر تھا کہ ان واقعات کی کوئی مذمت نہیں کرے گا۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ جو کام پی ٹی آئی نے کیا آج تک کسی سیاسی جماعت نے نہیں کیا، دیگر جماعتیں اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراو کرتی رہیں لیکن حملے نہیں کئے، یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اپنی جماعت چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے لئے پہلے سے ہی بہت مشکلات ہیں، جن میں ان کی اپنی سیاسی غلطیاں شامل ہیں، اور اب انہیں 6 مزید سنگین نوعیت کے کیسز میں نامزد کردیا گیا ہے، لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں، اس سے پہلے بھی اس ملک میں یہ سب ہوتا ہے رہا ہے، ایک طیارہ سازش کیس بھی تھا جب کہ ملک کے وزیراعظم نے ایک آرمی چیف کا طیارہ بھارت کی جانب موڑنے کا کہہ دیا تھا، اس میں سزائے موت اور عمر قید کی سزائیں بھی سنائی گئیں لیکن کیا ہوا۔
اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو آئین اور قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے، یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے کہ کوئی بھی اٹھے اور ریاستی اداروں پر حملہ کردے، جلاو گھیراو کیا جائے، لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈھیروں مقدمات کے بجائے تمام ثبوتوں اور شواہد کی روشنی میں ایک ہی مصدقہ اور بڑا مقدمہ درج کرے اور ٹرائل شروع کردے۔ لیکن جب آپ کسی پر درجنوں مقدمات درج کرتے ہیں تو تاثر ملتا ہے کہ اسے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔