کینیڈین حکومت نے فیس بک کی پیرنٹ کمپنی ”میٹا“ کے اشتہارات روکنے کا فیصلہ کر لیا۔
کینیڈین حکومت اور میٹا کے درمیان سوشل میڈیا کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ سے کشیدگی جاری ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے کینیڈین صارفین کے لیے خبروں تک رسائی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے بعد کینیڈا میں فیس بک اور انسٹا گرام سے خبریں ہٹا دی گئی تھیں۔
کینیڈین حکومت کی جانب سے ایک بل منظور کیا گیا تھا جس میں سوشل میڈیا کمپنی کو کینیڈا کی خبریں شیئر کرنے پر معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا تھا۔
ثقافتی ورثہ کے کینیڈین وزیر پابلو روڈریگیز نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں لکھا کہ ہم نے فیس بک پر کینیڈا کے سرکاری اشتہارات کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم میٹا کو اشتہارات کی مد میں مزید ڈالرز کی ادائیگی اس وقت تک نہیں کر سکتے، جب تک وہ کینیڈا کی خبر رساں تنظیموں کو ان کا منصفانہ حصہ ادا نہیں کرتے۔
اس سے قبل آسٹریلیا نے بھی آن لائن مواد کے حوالے سے دونوں پلیٹ فارمز پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ دیگر میڈیا اداروں کا مواد مفت میں پلیٹ فارم پر شیئر کرکے ادارے کی رقوم ہتھیا رہے ہیں۔
روڈریگز کا کہنا ہے کہ 2022 میں کینیڈا میں اشتہارات کی تمام آمدنی کا 80 فیصد تقریباً 10 بلین کینیڈین ڈالرگوگل اور فیس بک کو گیا، اور لبرل حکومت چاہتی ہے کہ دونوں پلیٹ فارمز ملکی صحافت میں اپنا حصہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری اشتہارات کو معطل کرنے کے فیصلے سے فیس بک اور انسٹاگرام کو سالانہ 10 ملین کینیڈین ڈالر کا نقصان ہوگا۔
دوسری جانب میٹا کا مؤقف ہے کہ خبریں کمپنی کے لیے معاشی اہمیت نہیں رکھتیں اور خبر رساں اداروں کو فیس بک پر اپنی رپورٹس شیئر کرکے فائدہ حاصل ہوتا ہے۔