جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کے مشرقی علاقے بوکسبرگ کی ایک بستی میں زہریلی گیس کے اخراج سے 16 افراد ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کسی کی لاش کو ہسپتال نہیں لے جایا گیا، تاہم امدادی ٹیمیں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ علاقے سے مزید لوگوں کی لاشیں مل سکتی ہیں۔
یہ سانحہ کرسمس پر ہونے والے گیس ٹینکر دھماکے کے 6 ماہ بعد ہوا جس میں اسی قصبے میں 41 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایمرجنسی سروسز کے ترجمان ولیم نٹلاڈی نے کہا کہ ہلاکتیں ایک جھونپڑی میں رکھے گئے نائٹریٹ آکسائیڈ کے سلنڈر سے گیس لیک ہونے کی وجہ سے ہوئیں، جو غیر قانونی کان کنوں کی طرف سے جھونپڑی کے اندر سونے کی پروسیسنگ کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں 1، 6 اور 15 سال تھیں جبکہ 2 افراد کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ جوہانسبرگ کے آس پاس سونے سے مالا مال علاقوں میں غیر قانونی کان کنی عروج پر ہے، جہاں کان کن بچ جانے والے ذخائر کو تلاش کرنے کے لیے بند اور غیر استعمال شدہ کانوں میں چلے جاتے ہیں۔