وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کے مالی بحران کے پیش نظر وفاق سے ایک بار پھر بقایاجات مانگ لیے۔
اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجونے کہا ہے کہ بلوچستان آدھا پاکستان ہے، ہمیں این ایف سی ایوارڈ کے تحت اتنے فنڈز نہیں ملتے کہ ہم لوگوں کے مسائل حل کر سکیں، محدود فنڈز کے حامل بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے برابر لانا ممکن نہیں، جب بھی وفاق میں نئی حکومت آتی ہے بلوچستان کی پسماندگی کی بات کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پسماندگی کے خاتمے کے لی عملی اقدامات نہیں کیے جاتے، اختیار و اقتدار رکھنے والوں کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا کہ باقی صوبے آگے گئے تو بلوچستان کیوں پیچھے رہ گیا، بلوچستان کی غربت اور پسماندگی کی بنیادی وجہ فنڈز کی عدم دستیابی اور عدم توجیحی ہے،یہ وہ صوبہ ہے جو آدھا پاکستان ہونے کے باوجود پسماندہ بھی ہے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ این ایف سی کے تحت ملنے والے فنڈز کم ہیں توقع ہے کہ 2015 سے معطل پی پی ایل کے معاملات میں پیشرفت ہوگی ، ترقیاتی مد میں ہمیں 120 ارب روپے دستیاب ہو تے ہیں ، ترقیاتی فنڈز میں 300 ارب روپے تک اضافے سے بہتری آئے گی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ سیلاب زدگان کے اعلان کردہ 10 ارب روپے بھی دئیے جائیں ، سیلاب کی صورتحال میں ڈونر ایجنسیوں نے بھرپور ساتھ دیا، :بارڈر پر ایرانی ڈیزل اور پٹرول کے کاروبار پر نرمی برتی جا رہی ہے،بلوچستان آدھا پاکستان ہے ، اسے سیکورٹی دینا چیلنج سے کم نہیں ، بلوچستان کی سیکورٹی پر 40 فیصد وسائل خرچ ہو جاتے ہے ، یہ سیکورٹی برقرار نہ رکھ سکیں تو اثر دوسرے صوبوں پر بھی پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہر وقت کھڑا ہوتا ہوں ، آصف زرداری کی سیاسی بصیرت کا قائل اسے تسلیم کرتا ہوں، پیپلزپارٹی میں جانے کا ارادہ تھا دوستوں کے مشورے پر باپ پارٹی میں ہی رہوں گا،انتخابات کے بعد کی حکومت کا کچھ نہیں کہہ سکتا ،کون اقتدار میں ہو گا آنے والا وقت ہی بتائے گا۔