سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیتے ہوئے مزید 45 نشتوں پر بھرتیوں کا معاملہ موخر کردیا.
عدالت نے بھرتیوں کا عمل صاف شفاف بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نئی بھرتیوں سے پی آئی اے پر ماہانہ 9 کروڑ سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پی آئی اے بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی.
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پی آئی اے اپنے واجبات ادا نہیں پا رہا ہے، مزید بھرتیوں کس لیے کرنی ہے؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی آے کی سروسز کے معیار اپ ٹو مارک نہیں، نئی بھرتیوں سے ماہانہ 9 کروڑ سے زائد کا ادارہ پر بوجھ پڑے گا۔
پی آئی اے کے سی ای او نے بتایا کہ ادارے کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے پلان بنایا ہے، قومی ائیر لائن کا گذشتہ چھ ماہ کا نفع 3 ارب ہے، مزید انٹرنیشنل نیشنل روٹس پر فلائیٹ آپریشن شروع کرنے لگے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ بھرتیوں کس بنیاد پر ہوں گی، بھرتیوں مستقل بنیادوں پر ہوگی یا کنٹریکٹ پر؟
سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ بھرتیاں ایک سال کے قابل توسیع کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔