کرنل (ر) انعام الرحیم نے تحریک انصاف کے دور میں فوجی عداالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزاوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں فوجی عدالتوں سے 29 افراد کو سزائیں سنائی گئی تھیں، متاثر ہونے والے 29 افراد کے وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم نے پی ٹی آئی دور میں فوجی عدالتوں سے سزائیں سپریم کورٹ میں چیلنج کردی ہیں۔
انعام الرحیم نے آرٹیکل 184 تھری کےتحت درخواست دائرکی ہے جس میں وفاقی حکومت، سابق وزیراعظم، قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید کو فریق بنایا گیا ہے، جب کہ جیگ برانچ اور ہائی کورٹس کے رجسٹرار کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 29 شہریوں کو فوجی عدالتوں سے دلوائی گئیں، ان سزاؤں کو ختم کیا جائے، عدالت قرار دے کہ عمران خان، جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے خلاف قانون شہریوں کو اغوا کیے رکھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 29 شہریوں کو غیرقانونی طور پر سزائیں سنانے پر سابق وزیراعظم، سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف کاروائی کی جائے۔
درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ جیگ برانچ سے 29 شہریوں کو دی جانے والی سزاؤں کا ریکارڈ طلب کیا جائے، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو بھی متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے، اور پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں پانے والوں اور زیر التوا مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی دور میں ایک شہری کو 2020 میں سزائے موت، ایک کو بیس سال قید کی سزا سنائی گئی، دیگر ملزمان کو فوجی عدالتوں نے پانچ سے 10 سال کی سزائیں سنائی گئیں۔