وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے ایک غیرمعمولی پریس کانفرنس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
شرجیل انعام میمن کے مطابق چیف جسٹس پر یہ الزامات ایک صحافی اسد طور نے اپنے وی لاگ میں عائد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ درست ہیں تو اس کی تحقیقات کی جائے۔
پریس کانفرنس میں سندھ کے وزیر اطلاعات نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر بھی کڑی تنقید کی اور ان کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے ریاست کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، پوری دنیا توشہ خانہ کیس سے واقف ہے، گزشتہ دور میں جیولری اور ہیرے دیے جارہے تھے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ثاقب نثار نے یکطرفہ فیصلے دیے، ثاقب نثار کے بیٹے اور دامادوں کو سامنے لائیں گے تو حقائق سامنے آئیں گے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے چئیرمین نے کل ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ بینچ ان کو پسند نہیں ہے، اس سے پہلے انہی جج حضرات کو یہی تحریک انصاف دھمکیاں بھی دیتی رہی ہے، تحریک انصاف کے چئیرمین خود دھمکیاں دیتے رہے ہیں، خود ان کو بڑے پبلکلی تھریٹ کرتے رہے ہیں‘۔
شرجیل کا کہنا تھا کہ ’لیکن اب انہوں نے کہا کہ انہیں اس بینچ پر اعتماد نہیں ہے، یہ سارے لیٹرز (خطوط) کیا ہیں، یہ سارے پریشر ٹیکٹکس ہیں، جو ڈیشری کو انڈر پریشر (دباؤ) میں لانا چاہتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ملک کے اہم اداروں کے خلاف جس طرح مہم چلتی رہیں، اب ان جج حضرات پر بھی پریشر رکھنے کیلئے کہ جی ہمیں آپ پر اعتماد نہیں، اور پھر آپ نے دیکھا اس پریشر کا نتیجہ کہ آج ان کو ایک ریلیف بھی ملا ہے ایک جگہ سے، تو یہ ان کے پریشر ٹیکٹکس کافی حد تک کامیاب بھی ہو رہے ہیں، ہر آدمی ڈرتا ہے کہ جی میرے خلاف ٹرولنگ نہ شروع ہوجائے، میرے خلاف گالیاں دینیا نہ شروع کردیں، سوشل میڈیا پر ہزاروں اکاؤنٹس سے میرے خلاف ٹرینڈ چلنا نہ شروع ہوجائے‘۔
شرجیل میمن نے کہا کہ لیکن آپ دیکھیں، کیا انصاف کے تقاضے ہورہے ہیں، پاکستان کیا دنیا کا کونسا شخص یہ کہتا ہے کہ جی جن توشہ خانہ پہ آپ نے نیب میں مقدمات بنائے ہوئے تھے سابق حکمرانوں کیخلاف، جبکہ خود نے اہم دوست ممالک کی گھڑیوں کو بیچا، ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ’اس شخص کے خلاف مقدمہ تھا تو کہا گیا آج کہ جی وہ مقدمہ وہ قابل سماعت تھا یا نہیں تھا میں نے ابھی تفصیلی حکم نامہ نہیں پڑھا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پوری دنیا کو پتا ہے کہ توشہ خانہ میں عمران خان نے ڈاکہ مارا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تحریک انصاف کا سربراہ چاہتا ہے کہ اس ملک میں ثاقب نثار کو دوبارہ اعلیٰ عدلیہ کا چیف بنا دیا جائے، اور وہ اس کو ہر چیز میں ریلیف دیتا رہے، آنکھ بند کرکے‘۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا، ’ایسے شخص کو صادق و امین کا لقب ثاقب نثار کی طرف سے دینا یہ شرمناک ہے اس شخص کیلئے جس کو یہ لقب ملا، اور شخص کیلئے بھی جس نے۔۔۔ پیسوں کے لالچ میں ثاقب نثار نے ساری یہ حرکت کی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جب انکوائری ہوگی، جب ثاقب نثار جیسا شخص 30 دن کیلئے ریمانڈ میں جائے گا، سب باتیں کھلیں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے کسی نے ایک ویڈیو بھیجی کہ موجودہ چیف جسٹس صاحب کی کچھ بلاگرز سے ملاقات ہوئی، یہ وہیڈیو اسد طور صاحب کی تھی، اگر اسد طور کی باتیں ٹھیک ہیں تو اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں، بقول اسد طور ’بندیال صاحب جو ہے وہ عمران خان کے نام پر محبتیں نچھاور ہو رہی تھیں، وہ جذباتی بھی ہو رہے تھے‘۔
خیال رہے کہ اسد طور نے ولاگ میں کہا تھا کہ یہ ملاقات عیدالاضحیٰ سے ایک روز قبل ہوئی تھی جس میں صدیق جان، احمد عدیل سرفراز اور عابد عندلیب شامل تھے۔
اسد طور نے اپنے بلاگ میں کہا کہ اس ملاقات کے دوران کئی موضوعات زیر بحث آئے جن میں فوج اور مبینہ طور پر ججوں پر ڈالے جانے والے دباؤ، پاکستان تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان، ساتھی ججز اور دیگر مسائل شامل ہیں۔
دعوے کے مطابق گفتگو کے دوران چیف جسٹس بندیال سے پی ٹی آئی، 9 مئی کے بعد کے حالات اور ان کے خیال میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے کے بارے میں پوچھا گیا۔
اس پر چیف جسٹس بندیال نے ریمارکس دیئے کہ فوج اپنی کوششوں میں ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنے لچکدار اور بہادر ہیں کہ فوج انہیں کبھی نہیں توڑ سکے گی۔
چیف جسٹس بندیال نے مبینہ طور پر کہا کہ فوج کو نہیں معلوم کہ وہ کس کے ساتھ معاملات کر رہے ہیں۔
اسد طور کے مطابق، چیف جسٹس بندیال نے تسلیم کیا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں سات ججوں کا ایک گروپ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف وہ اور ان کا آٹھ ججوں کا گروپ کام کرنے کو تیار ہیں، جبکہ سپریم کورٹ کے دیگر تمام جج سیاست میں مصروف ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ جج ہمیں اجازت نہیں دے رہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وہ سادہ آدمی ہیں سیاست میں کوئی دلچسپی یا مہارت نہیں۔ یہ ججوں کا دوسرا گروہ تھا جو ان کے خلاف سیاست کر رہا تھا۔
اسد طور کا کہنا تھا کہ ایک سوال کے جواب میں، چیف جسٹس بندیال نے مبینہ طور پر میٹنگ میں موجود لوگوں کو بتایا کہ عدلیہ کو فوج کے ’ناقابل تصور‘ دباؤ کا سامنا ہے، اس کے کئی ججوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تقریباً تمام ججز (چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے علاوہ) حال ہی میں مجھ سے ملنے آئے اور شکایت کی کہ انہیں فوج کی طرف سے بے پناہ دباؤ کا سامنا ہے اور انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس بندیال نے مبینہ طور پر انہیں ثابت قدم رہنے اور جھکنے سے انکار کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے جسٹس محسن اختر کیانی اور ان کے خلاف حال ہی میں دائر ریفرنس کی طرف اشارہ کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب وہ حال ہی میں جسٹس قاضی محمد امین کی نماز جنازہ میں شریک تھے تو انہوں نے جسٹس محسن اختر کیانی سے ملاقات کی اور ان کی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے انہیں ثابت قدم رہنے کی تلقین کی اور چیف جسٹس کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں اداروں کو مضبوط ہونا چاہئے، ذاتی پسند یا ناپسند پر فیصلے نہیں ہونے چاہئیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاق کے اکاؤنٹ میں آنے والے سیلاب متاثرین کے پیسے کہاں گئے، ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلانا ہے، پیپلزپارٹی کی قیادت چاہتی ہےکہ ملک جڑا رہے، ہم یکجہتی سے ملک کی ترقی چاہتےہیں، ہم بیرونی دنیا سے ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کچھ لوگ اداروں کو بدنام کرکے مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے، یہ عمل ناقابل برداشت ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ بھر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے، کراچی میں بھی دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے، پہلے گھنٹوں کی اب دنوں کی باتیں ہو رہی ہیں، گرمی کی شدت کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، اسپتالوں میں لوگ اذیت کا شکار ہیں، وزیراعظم سے اپیل ہے کہ وہ نوٹس لیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ لاڑکانہ میں عید کے دنوں میں فالٹ ہوا، سابق صدر آصف علی زرداری کے نوٹس لینے کے بعد وزیر توانائی امتیاز شیخ وہاں پہنچے اور مسئلہ حل کیا۔
انہوں نے مئیر کراچی انتخابات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کو شکست ہوئی تو وہ بلاجواز الزامات لگا رہی ہے، پی ٹی آئی ممبران نے جماعت اسلامی کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کی حمایت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ الخدمت کو لوگ چندہ یا قربانی کی کھالیں اس لئے تو نہیں دیتے کہ آپ ان پیسوں سے اپنی تصویریں روڈز پر لگائیں۔
شرجیل میمن نے آفر کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی میئر کراچی کے ساتھ مل کر کام کرے، آپ کا جتنا بھی مینڈیٹ ہے ہم پھر بھی کہتے ہیں مل کر کام کریں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آلائشیں اٹھائی گئیں، شہر کو صاف کیا گیا ہمارے پیپلز پارٹی کے لوگ خدمت میں لگے ہوئے تھے۔