وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی، اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنا ہوگا، اقوام متحدہ کی قرار دادوں پرعملدر آمد ہونا چاہئے، زیر قبضہ علاقوں میں عوام کو حقوق ملنے چاہئیں۔
ایس سی او سربراہی اجلاس کا آغاز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، ریاستی دہشت گردی کی بھی مذمت کرتے ہیں، مذہبی انتہا پسندی، اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنا ہوگا، خطے میں امن کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پرعملدرآمد ہونا چاہئے، زیر قبضہ علاقوں میں عوام کو حقوق ملنے چاہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ قازقستان اور ایران کو رکنیت ملنے پر مبارکباد دیتا ہوں، سی پیک خطے کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان یورپ کو چین سے ملانے کیلئے برج کی حیثیت رکھتا ہے، وسط ایشیا میں پاکستان کو منفرد مقام حاصل ہے۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایس ای او خطے میں تعاون کیلئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے، افغانستان میں استحکام خطے اور دنیا کے مفاد میں ہے، افغان عبوری حکومت کو دہشت گردی کےخلاف اقدامات کرنے ہوں گے، یقینی بنایا جائے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کےخلاف استعمال نہ ہو جبکہ دنیا میں غربت کے خاتمے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہوا، سیلاب سے 17 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، پاکستان کو سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، کووڈ کے بعد دنیا کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔
دوسری طرف پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق ایس سی او اجلاس میں عالمی و علاقائی مسائل پر غور کیا جا رہا ہے، رکن ممالک مستقبل کی سمت کا خاکہ بنائیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایس سی او کے نئے رکن کے طور پر ایران اور قازقستان کا خیر مقدم کیا گیا ہے، تنظیم علاقائی سلامتی و خوشحالی کے لئے اہم فورم ہے۔