ملکوں اور اداروں کی معیشت کی درجہ بندی کرنے والے بین الاقوامی ادارے موڈیز کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) معاہدہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دے گا۔
اپنے بیان میں موڈیز نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ معیشت کو استحکام دے گا اور اس سے حکومت کی مالی گنجائش معمولی بہتر ہوگی۔
موڈیز کا کہنا ہے کہ قلیل مدت میں معاشی سرگرمیاں متاثر رہیں گی، لہٰذا پاکستان کو طول المدتی استحکام کے لئے اصلاحات لانا ہوں گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو اپنی آمدنی بڑھانا ہوگی جب کہ پاکستان کو ٹیکس اصلاحات لانے کی بھی ضرورت ہے۔
موڈیز انویسٹر سروس کے تجزیہ کار گریس لم کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے میکرو اکنامک کو سپورٹ کرے گا، پاکستان کو آمدنی بڑھانے کے لئے اقدامات اور اصلاحات کرنا ہوں گی۔
گریس لم نے کہا کہ محدود مدت کے لئے پاکستان کی معیشت دباؤ کا شکار رہے گی، بلند شرح سود اور مہنگائی سرمایہ کاری کو محدود رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے حکومتی لیکوڈٹی میں بہتری آئے گی جب کہ معاہدے کی وجہ سے دوسرے ممالک سے مالی اعانت میں بھی اضافہ ہوگا۔
گریس لم نے کہا کہ پاکستان کومالی سال 24-2023 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی زیادہ رہے گی، غیر یقینی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی مکمل 3 ارب ڈالر کی فنانسنگ حاصل کرے گا۔
موڈیز انویسٹر سروس کے تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہوگا، یہ انتخابات کے بعد واضح ہو سکتا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مستقبل کے پروگرام کے لئے مذاکرات میں وقت لگ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف معاہدے کے اثرات عید کے فوری بعد نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، آج کاروباری ہفتے کے آغاز میں ہی پاکستان اسٹاک ایکسینج کے 100 انڈیکس میں 2300 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ پیر روز ہی اوپن مارکیٹ میں پانچ روپے کمی کے بعد امریکی کرنسی کی خرید و فروخت 285 روپے پر جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اجراء کے لیے اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا، معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گا جب کہ سماجی شعبہ کے لئے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدہ پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھائے گا اور مالی نظم و ضبط کا باعث بنے گا،اس سے توانائی کی اصلاحات بھی یقینی بنائی جائیں گی۔
مالیادتی ادارے کا کہنا تھا کہ معاہدے کے بعد پاکستان میں ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے مقرر کیا جائے گا، ٹیکس کی آمدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کے لئے فنڈنگ بڑھ سکے گی۔