Aaj Logo

شائع 03 جولائ 2023 12:58pm

بھارتی فوج میں بغاوت کے خدشات سراٹھانے لگے

کہیں کرپشن ، کہیں جنسی جرائم تو کہیں بدسلوکی، بھارتی فوج میں ڈسپلن کی بگڑتی صورتحال نے کمانڈرز کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

گرتا مورال، کم تنخواہیں اورافسران کے جوانوں کے ساتھ ہتک آمیز رویے کے باعث بھارتی فوج میں بغاوت کے خدشات سراٹھانے لگے ہیں۔

صرف 2022 میں ہی بھارتی افواج میں 537 کورٹ مارشل ہوئے، 6 ہزار سے زائد ڈسپلن کے واقعات پیش آئے، 12 ہزار 410 سے زائد فوجی بھگوڑے اور ڈیوٹی سے انکار پر برخاست کئے جاچکے ہیں۔

2019 میں بی ایس ایف جوان تیج بہادر کو غیرمعیاری کھانے پر اعتراض کرنے پر سروس سے برخاست کردیا گیا، اسی سال چھٹی نہ ملنے پر بِہار رجمنٹ کے سپاہی موہن چن نے کمپنی کمانڈر میجر الیگزینڈر کو گولیوں سے بھون دیا۔

2017 میں سنتری ڈیوٹی لگانے پر 19 مدراس رجمنٹ کے نائیک کاٹھی ریسان نے میجر شیکھر تھاپا کو گولی مار دی۔

2016 میں سپاہی چندو بابو لال بھارتی فوجی افسران کے ناروا سلوک سے دلبرداشتہ ہوکر بارڈر کراس کر کے پاکستان آگیا تھا۔

ستمبر 2022 میں میجر جنرل میتھیوز نے فوجی سامان کی خریداری میں کروڑوں کا گھپلہ کیا۔

اگست 2022 میں لیفٹیننٹ کرنل اور صوبیدار میجر نے میس کے ٹھیکوں کا پورا 50 فیصد بطورِ رشوت ہی مانگ لیا۔

جولائی 2022 میں 10 بھارتی فوجی لاکھوں روپے مالیت کی سرکاری ادویات بلیک مارکیٹ میں بیچتے ہوئے پکڑے گئے۔

اپریل 2021 میں فوجی افسر نے پولیس کانسٹیبل کے ساتھ مل کر سرینگر میں کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا شکار بنا ڈالا۔

Read Comments