بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں قبائلی جھگڑوں کے خلاف بلوچستان نیشل پارٹی (بی این پی) کا احتجاج جاری ہے، بی این پی نے بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کردی ہے۔
بی این پی نے بلوچستان میں مرکزی سڑکیں بلاک کردی ہیں۔ مستونگ، خاران، قلات، دالبندین، سبی، حب اور مرکزی شاہراہوں پر احتجاج کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔
27 جون کو لورالائی میں ڈیتھ اسکواڈز کی کارروائیوں کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) لورالائی کے زیر اہتمام ایک احتجاجی ریلی میں رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے وڈھ کی مخدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ریاستی مشینری کے پیداوار مسلح جتھے، بلوچستان کے سیاسی ماحول اور امن کیلئے سب سے زیادہ خطرہ ہیں۔
مقررین نے کہا کہ توتک میں سینکڑوں لاپتہ بلوچوں کی اجتماعی قبروں کے ذمہ دار اور ریاستی آشیرباد سے چلنے والے نام نہاد جتھے بلوچ قومی قائد سردار اختر جان مینگل کے خلاف زہر افشانی کرکے جنگی ماحول پیدا کررہے ہیں، جس کا مقصد بلوچ سیاسی قیادت کو بنیادی حقوق اور جمہوری جدوجہد سے دستبردار کرانا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دنوں سے وڈھ کا محاصرہ کرکے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرکے اپنی ریاست قائم کرنے والے لوگ دراصل مقتدر طاقتوں کے منظورِ نظر ہیں، جنہوں نے ماضی میں بھی بندوق اور دہشت کے زور پر بلوچستان کی سیاست پر قبضہ جمانے کی کوشش کی ہے۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ سردار اختر جان مینگل کے خلاف مسلح جھتوں کا فعال ہونا ماضی کے پالیسوں کا تسلسل ہے۔ اختر جان مینگل اس خطے کے ایک سیاسی رہنماء ہونے کے ساتھ بلوچ عوام کے قائد ہیں انہوں نے جب بھی بلوچ حقوق کی بات کی ہے تو دوسری جانب سے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے انہیں پریشرائز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ بلوچستان کے اندر ریاستی سرپرستی میں چلنے والے مسلح جتھوں اور ڈیتھ اسکواڈز کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔