پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ پارٹی چھوڑنے کے بعد سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا سیاسی مستقل ختم ہوچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع نہ کرانے پر سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کا باضابطہ اعلامیہ آج جاری ہونے کا امکان ہے۔
شوکاز نوٹس پر جواب جمع نہ کرانے سے متعلق پرویز خٹک نے کہا کہ وہ کوئی سرکاری ملازم نہیں جو شوکاز نوٹس کا جواب دیں گے، انہیں اس کی کوئی پروا نہیں، 9 مئی کا واقعہ چیئرمین کا چند لوگو ں سے مشاورت کا نتیجہ ہے، پارٹی چیئرمین کو ہمیشہ مثبت سیاست اور مثبت سوچ کا درس دیا لیکن ان کی سوچ اور ایجنڈا کچھ اور تھا۔
پرویز خٹک نے کہا کہ فوجی تنصیبات اور ریڈیو پاکستان پر حملے منظم ایجنڈے کے تحت کیےگئے، سینئر قیادت نے پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں نہیں لیا، ان کی کی مشاورت چند لوگوں کے ساتھ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارےصوبے کی اپنی روایات ہیں، ہم سیاست میں دشمنی نہیں کرتے، البتہ اس ملک میں انقلاب اور تصادم کی سیاست نہیں چل سکتی، نوجوان نسل باشعور ہے، وہ کسی منفی پروپیگنڈے میں نہیں آئیں گے۔
پرویز خٹک نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے تمام معاملات پر پارٹی قیادت کو ہرگز اعتماد میں نہیں لیا، ان کی چند لوگوں سے مشاورت کی وجہ سے ملک کو جو نقصان 76 سالوں میں دشمن نہیں دے سکا وہ مٹھی بھر کارکنوں نے پہنچایا۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے طول و عرض میں مشاورت کا عمل شروع کیا ہے، سابق پارلیمنٹیرینز کے ساتھ مشاورت شروع کی ہے بہت جلد قوم کو اہم خبر ملے گی، سیاسی رہنماؤں ارکان پارلیمنٹ اور سینٹ کو اکٹھا کر رہے ہیں تاکہ ملک کو اس بحران سے نکالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی بحران کی ذمہ داری بھی سابق حکمرانوں پر ہے کیونکہ اگر تصادم کی سیاست نہ ہوتی تو ملک اج صحیح نہج پر ہوتا۔
اس ضمن میں ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے پرویز خٹک کے حالیہ بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز خٹک کا عمران خان اور پارٹی کے خلاف بیان سراسر لغو، بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ پرویز خٹک پارٹی کے عہدوں سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ان الزامات سے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، عمران خان کو 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں جو سراسر جھوٹ ،بے ہودہ اور بے بنیاد ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پرویز خٹک بطور صوبائی صدر پارٹی کے تمام فیصلوں میں مکمل طور پر شریک ہونے کے ساتھ سات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی رابطے میں تھے، انہیں کو پریس کانفرنس کے بعد عمران خان کے فیصلے غلط نظر آنے لگے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر پرویز خٹک کو پارٹی کے کئے ہوئے فیصلوں سے اختلاف تھا تو اسی وقت عہدے اور پارٹی رکنیت سے مستعفی کیوں نہ ہوئے، کیا وجہ ہے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے انہوں نے 9 مئی کا انتظار کیا۔
تحریک انصاف نے کہا کہ پرویز خٹک کو پارٹی رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے کے لئے شو کاز نوٹس جاری کیا گیا، وہ جھوٹے الزامات لگانے کی بجائے فیصلہ کریں کہ انہوں نے پارٹی میں رہنا ہے کہ نہیں۔
پی ٹی آئی کا اپنے بیان میں مزید کہنا ہے کہ پرویز خٹک اس قسم کے الزامات کے ذریعے نئی کنگز پارٹی میں اپنے لیے کسی مرکزی عہدے کی راہ ہموار کر رہے ہیں، یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ تحریک انصاف چھوڑنے کے بعد ان کا سیاسی مستقبل ختم ہو چکا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم تمام ’لوٹوں‘ کو پہلے ہی یکسر مسترد کر چکی ہے، ان جھوٹ پر مبنی بے ہودہ ہتھکنڈوں سے پرویز خٹک سمیت تمام منحرف اراکین قوم میں اپنی رہی سہی عزت بھی گنوا دیں گے۔