فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں مارے گئے 17 سالہ افریقی نژاد نوجوان نائل کی نانی نے احتجاج کرنے والوں سے پُرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔
نادیہ نامی خاتون نے فرانسیسی میڈیا کے ذریعہ پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’جو لوگ اس وقت چیزوں کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں، میں ان سے کہتی ہوں، اسے روک دیں‘۔
نادیہ کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ (احتجاجی) نائل کو (توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کیلئے) بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘
فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں شمالی افریقی نژاد نوجوان کے قتل نے غریب اور نسلی طور پر مخلوط شہری برادریوں کی طرف سے پولیس تشدد اور نسل پرستی کے بارے میں دیرینہ شکایات کو دوبارہ جنم دیا ہے۔
ہفتے کے روز پیرس کے مضافات میں واقع نانتیرے کی عظیم الشان مسجد میں کئی سو افراد نے مقتول نوجوان کی تدفین کے وقت اس کی فیملی سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی نکالی۔
اس کے بعد، لگاتار پانچویں رات فسادیوں نے دکانوں کو نقصان پہنچایا اور توڑ پھوڑ کی، کاروں اور بسوں کو جلایا، اور فرانس میں کئی برس بعد ہونے والی بدترین سماجی اُتھل پُتھل کو روکنے کے لیے ملک بھر میں بھیجے گئے 45 ہزار پولیس اہلکاروں کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
سیاستدانوں نے پیرس کے باہر واقع قصبے ”لاہے لیس روزز“ کے میئر ونسنٹ جینبرون کے گھر پر حملے کی مذمت کی ہے، حملہ آوروں نے ایک جلتی ہوئی کار ان کے گھر میں گھسا دی تھی۔
حملے کے وقت جینبرون کی بیوی اور بچے، جن کی عمریں پانچ اور سات سال تھیں، گھر پر تھے جبکہ میئر باہر تھے۔ ان کی بیوی بُری طرح زخمی ہوئیں، جن کی ٹانگ ٹوٹی ہے۔ استغاثہ نے قتل کی کوشش کی تفتیش شروع کردی ہے۔
میئر نے ایک بیان میں کہا، ’گزشتہ رات خوف اور رسوائی ایک نئی سطح پر پہنچ گئی۔‘
صرف پیرس اور اس کے مضافات میں تقریباً 7 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
نائل کی نانی نادیہ کا کہنا تھا کہ ’گاڑیوں نے آپ کا کچھ نہیں بگاڑا، اسکولوں نے آپ کا کچھ نہیں بگاڑا، بسوں نے آپ کا کچھ نہیں بگاڑا، اسکولوں کو نقصان نہ پہنچائیں، بسوں کو نقصان نہ پہنچائیں، یہ مائیں ہیں جو بسیں چلاتی ہیں۔‘
خاتون نے مزید کہا کہ نواسے کے قتل نے ان کی اور ان کی بیٹی (نائل کی والدہ) کی زندگی تباہ کر دی، لیکن وہ کسی پولیس والے کا برا نہیں چاہتیں، بلکہ انصاف چاہتی ہیں۔
خیال رہے کہ ملزم پولیس اہلکار کو فوری طور پر قتل کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
نادیہ کا کہنا ہے کہ ’مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس پولیس اہلکار نے گولی چلائی تھی، اسے بھرپائی کرنی چاہیے۔ تاہم انہوں نے پوری پولیس فورس کے خلاف کسی رنجش کا اظہار نہیں کیا۔
فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار کیلئے 6 لاکھ 70 ہزار یورو چندہ جمع کئے جانے پر جب ان سے ان کے تاثرات پوچھے گئے تو نادیہ نے کہا، ’میرا دل دکھ رہا ہے‘۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق، ہفتہ تک 200 سے زائد پولیس افسران کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ جبکہ گرفتار ہونے والوں کی اوسط عمر 17 سال ہے۔
نانتیرے پراسیکیوٹر نے کہا کہ نائل پولیس کو پہلے بھی پولیس کے رکنے کے احکامات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہنے کے لیے مشہور تھا اور وہ غیر قانونی طور پر کرائے کی کار چلا رہا تھا۔
عرب اور افریقی نژاد باشندوں نے فرانسیسی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں نظامی نسل پرستی کی شکایت کی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کسی مسئلے کی موجودگی کی تردید کی ہے اور والدین پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کو فساد پھیلانے کی نیت سے سڑکوں پر نکلنے سے روکیں۔