وفاقی وزیرمذہبی امورنے حج انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے حجاج کو لوٹنے والے نجی ٹوور آپریٹرز کیخلاف سخت کارروائی کا اعلان کردیا، اگلے سال کے لیے 1 لاکھ 79 ہزار 210 حاجیوں کا کوٹہ لانے کی خوشخبری بھی سنادی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور طلحہ محمود بھی پہلی حج فلائٹ سے اسلام آباد پہنچے اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانیوں نے حج مکمل کیا، شکر ہے کہ کوئی بڑا حادثہ رونما نہیں ہوا، اکثریت نے انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بطور وزیر اپنے حج کے اخراجات جمع کروائے، پاکستانی حاجیوں کے ساتھ ہی رہا اور حج ادا کیا، مجموعی طور پرحاجیوں نے اطمینان کا اظہار کیا، رواں برس 30 لاکھ کے قریب افراد نے دنیا بھر سے حج کیا، یہ سعودی تاریخ کا سب سے بڑا حج تھا، منی میں 30 لاکھ حاجی موجود تھے، اس وجہ سے مشکلات آتی ہیں، منی، مزدلفہ اورعرفات میں پاکستانیوں کی شکایات سعودی وزیر کو پہنچائیں اور احتجاج کیا۔
وزیرمذہبی امورنے انکشاف کیا کہ کچھ نجی ٹوورآپریٹرز نے حجاج سے 19 لاکھ لیے اور حاجیوں کو حرم میں لیٹنا پڑا، پرائیویٹ ٹوور آپریٹرز کی فہرستیں طلب کرلی ہیں، جنہیں بلیک لسٹ کریں گے، اس حوالے سے باقاعدہ پالیسی بنائی جائے گی۔
طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی حاجیوں کے ساتھ مسلسل ملاقاتیں کرتا رہا، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور جدہ میں حج مشن بھی تھا اور کام کرتے رہے، مزدلفہ، منی، جمرات اور عرفات کے مقامات پرحج معاونین کو کھل کر کام کرنے کی اجازت نہیں تھی، حاجیوں کو پانی، لوڈ شیڈنگ سمیت دیگر سہولیات میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا، میں نے ہجوم والے لوگوں کو وہاں سے نکالا اور ان کو گرفتار نہیں ہونے دیا، سعودی حکومت نے ہجوم اکھٹا ہونے پر مجھے حراست میں لیا اور تحقیقات کے بعد چھوڑ دیا۔
طلحہ محمود نے کہا کہ اگلے سال کے لیے ایک لاکھ 79 ہزار 210 حاجیوں کا کوٹہ لے کر آیا ہوں، پہلے آؤ پہلے پاؤ کے طریقے پر چلیں گے، جنوری 2024 سے حاجیوں کوبھیجنے کی تیاری مکمل کرنی ہے، اب پاکستانی روپے نہیں بلکہ ڈالرز میں حج ہوگا۔