عیدالاضحٰی کے تیسرے روز کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کی لوڈشڈنگ نے عید کا مزہ پھیکا کردیا۔
عیدالاضحیٰ پر بھی شہر قائد میں لیاری، لیاقت آباد، گلہبار اور گولیمار سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی بندش سے شہری پریشان ہوگئے۔
لیاری دریا آباد میں تو صبح 6 بجے سے بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا، بجلی کی بندش کے ساتھ علاقے میں قلت آب کے مسئلے نے بھی سر اٹھایا۔
عوام کا کہنا ہے کہ عید پر بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ سے جان نہیں چھوٹی، گرمی میں بجلی نہ ہونے سے مہمان نوازی بھی متاثر ہورہی ہے۔
ادھر سندھ کے دیگر شہروں میں بھی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کا جینا محال کردیا، ضلع قمبر شہداد کوٹ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی جانب سے گزشتہ چھ دنوں سے بجلی کی بندش کے خلاف سبزی منڈی سے واپڈا آفیس تک ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا کر سیپکو حکام کے خلاف نعرے لگائے۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا میں بھی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف شہری سڑکوں پر آگئے۔ چارسدہ روڈ پرعوام نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کےخلاف مظاہرہ کیا۔ روڈ بلاک ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
شرکاء نے پیسکو اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ پیسکو والوں نے شدید گرمی میں جلا کر رکھ دیا ہے۔ بارہ اور سولہ سولہ گھنٹے بجلی نہیں ہے، زندگی مشکل بنا دی گئی ہے، بجلی کی وجہ سے علاقے میں پینے کا پانی تک نہیں ہے۔
پشاور میں کوہاٹ روڈ پشتخرہ اور دیگر علاقوں کے رہائشیوں نے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
مشتعل مظاہرین نے علاقے میں واقع گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔ 11 ہزار بجلی لائن پر زنجیر ڈال دی جبکہ پیسکو کے عملے کو یرغمال بنایا۔
مظاہرین نے بجلی دو کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث شدید پریشانی کا سامنا ہے، عید کے تہوار پر بھی بجلی کی بندش قابل افسوس ہے۔