سکھر کے علاقے حسینی روڈ پر سکھوں کی مقدس عبادت گاہ گردوارہ پر جاری عبادت کو بعض افراد کی جانب سے رکوا دیاگیا۔ عبادت کے دوران ہنگامہ و ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے والے ملزمان کو پولیس کی جانب سے رہا کرنے پر سکھ برادری تشویش کا شکار ہوگئی۔
اقلیتی برادری کے رہنماؤں کا دعوی ہے کہ جن افراد نے عبادت رکوائی وہ بھتہ مانگ رہے ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان مصالحت کیلئے اتوار کا دن مقرر ہے۔
گردوارہ میں عبادت اس وقت رکوائی گئی جب وہاں کیرتن کیا جا رہا تھا۔ اقلیتی برادری کے مطابق یہ ایک تاریخی گردوارہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس میں ہندو بھی پوجا کرتے ہیں۔ بظاہر معاملے کا تعلق گردوارے پر نئی تعمیرات سے بھی جڑا ہے۔
گردوارہ پربت کمیٹی کے صدر بھگوان داس نے ”آج نیوز“ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان تین بھائی علی مغل، زبیر مغل اور مظہر مغل ایک عرصے سے گوردوارہ انتظامیہ سے بھتے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بھگوان داس نے بتایا کہ بھتہ ادا نہ کرنے کی صورت میں گردوارہ کی تعمیرات رکوانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، آج بھی انہوں نے گردوارہ کے اندر پوجا پاٹ کے دوران پجاریوں کو ہراساں کیا، گالیاں دیں اور لاؤڈ اسپیکر اونچا چلانے کے من گھڑت الزام لگا کر مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی، گزشتہ سال بھی ہم نے پروگرام کا انعقاد کیا تھا، تو انہوں نے کہا کہ ہمیں پریشانی ہورہی جبکہ ہم نے عشاء کی نماز کے بعد ہی اپنے پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ اس مرتبہ ہم نے مغرب کے 20 منٹ بعد آغاز کیا اور ارادہ تھا کہ عشا سے پہلے ختم کردیں گے لیکن اس سے پہلے ہی ظفر مغل کا بیٹا حسین مغل اور مظہر مغل سوا 8 بجے آکر کھڑے ہوگئے ، گالی گلوچ کی کہ یہ ۔۔۔۔ بند کرو۔
انہوں نے کہا کہ جب ملزمان کو بی سیکشن پولیس سے گرفتار کرایا، تو پولیس نے ملزمان کو بااثر شخص کی سفارش پر بغیر رپورٹ درج کیے چھوڑ دیا۔
بھگوان داس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اقلیتی برادری ایسی نفرت آمیز کارروائیوں اور شرپسندی کے باعث خود کو غیرمحفوظ تصور کرتی ہے لہذا حکومت سکھ برادری کو تحفظ فراہم کرے اور گردوارہ انتظامیہ سے بھاری بھتہ طلب کرنے والے ملزمان بھائیوں علی مغل، ظفر مغل ،زبیر مغل اور مظہر مغل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اس سلسلے میں بی سیکشن پولیس کے ایس ایچ او نے ویڈیو بیان دینے سے معذرت ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ سکھ برادری اور گردوارہ کے اندر گھسنے والے ملزمان کے مابین مصالحت کے لئے اتوار کا دن مقرر کیا گیا ہے۔
ایس ایچ او نے کہا کہ اسی وجہ سے ان کے خلاف کوئی پولیس کارروائی نہیں کی گئی لیکن اگر اتوار کے روز بھی دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کامیاب نہ ہوئی، تو قانونی کارروائی میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔
ہندو اور سکھ برادری نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزمان کی جانب سے گردوارہ انتظامیہ کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ کچھ عرصے سے جاری ہے اور زیرِ تعمیر گردوارہ کی تعمیر رکوانے کیلئے ملزمان کورٹ میں درخواست دائر کرکے بلیک میل کرنے کے ساتھ ہی 6 لاکھ روپے سے زائد رقم وصول کرچکے ہیں۔
ان رہنماؤں کے مطابق ملزمان نے ایک ہفتے قبل بھی ایک لاکھ روپے رقم کا تقاضہ کیا تھا، جو نہ دینے پر گزشتہ روز گردوارہ میں آکر دھمکیاں دیں اور عبادت رکوائی، ہندو اور سکھ برادری نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ واقعے کا نوٹس لیکر ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔