کولڈ ڈرنکس میں مٹھاس کیلئے استعمال ہونیوالا مادہ کینسر پھیلانے کا سبب بن رہا ہے جس کے پیش نظرعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اِسے نقصان دہ قرار دینے پرغور کیا جارہا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ Aspartame نامی مادہ کوکا کولا ڈائیٹ سوڈاس سے لے چیونگ گم میں استعمال کیا جاتا ہے، اس پر آئندہ ماہ جولائی میں بین الاقوامی ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر(IARC) کی جانب سے پہلی مرتبہ ممکنہ طور پر انسانوں کینسر پھیلا رہا ہے کہ نہیں اس پرغور کیا جائے گا۔
رواں ماہ کے شروعات میں ہی ماہرین کی میٹنگ کے بعد IARC کے فیصلے کو حتمی شکل دی گئی، اس کا مقصد یہ جائزہ لینا ہے کہ آیا کوئی چیز ممکنہ خطرہ ہے یا نہیں۔
اس سے قبل IARC کی جانب سے مختلف مادوں کے استعمال سے متعلق اسی طرح کے احکام جاری کرکے صارفین میں تشویش پیدا کی تھی۔ جس کے بعد قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے مینوفیکچررز پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اپنی ترکیبیں دوبارہ بنائیں، اس وجہ سے یہ تنقید ہوئی ہے کہ IARC کے جائزے عوام کو گمراہ کرسکتے ہیں۔
انٹرنیشنل سویٹینرز ایسوسی ایشن (آئی ایس اے) کے سیکرٹری جنرل فرانسس ہنٹ ووڈ نے کہا کہ IARC فوڈ سیفٹی کا ادارہ نہیں ہے اور اسپارٹیم کا ان کا جائزہ سائنسی طور پر جامع نہیں ہے اور یہ وسیع پیمانے پر بدنام تحقیق پر مُبنی ہے۔
بین الاقوامی کونسل آف بیوریجز ایسوسی ایشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیٹ لوٹ مین نے کہا کہ صحت عامہ کے حکام کو لیک ہونے والی رائے پر گہری تشویش ہونی چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ صارفین کو غیر ضروری طور پر زیادہ چینی استعمال کرنے کے لیے گمراہ کرسکتا ہے، بجائے اس کے کہ وہ محفوظ اور کم خوراک کا انتخاب کریں۔
دوسری جانب Aspartame کا برسوں سے بڑے پیمانے پر مطالعہ کیا گیا ہے اسی حوالے سے گزشتہ سال فرانس میں ایک لاکھ بالغ افراد کے درمیان ایک مشاہداتی مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ مصنوعی مٹھائیاں زیادہ مقدار میں کھاتے ہیں، بشمول aspartame، ان میں کینسر کا خطرہ زیادہٓ موجود تھا۔
گزشتہ ماہ مہینے ڈبلیو ایچ او نے گائیڈ لائنز شائع کیں جن میں صارفین کو مشورہ دیا گیا کہ وہ وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے بغیر شوگر استعمال نہ کریں، جس نے ہدایات نے فوڈ انڈسٹری میں کھلبلی مچادی تھی۔ جس کا استدلال ہے کہ وہ ان صارفین کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جو اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کو کم کرنا چاہتے ہیں۔