وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ قومیں قرضوں سے ترقی نہیں کرتیں، قرض ہمیں مجبوری میں لینا پڑ رہا ہے، عوام دعا کریں کہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو، چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا، تقریبا 5 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے ادا کیے جو فورا انہوں نے واپس کیا، سعودی عرب اور یو اے ای سے قرض دلانے میں آرمی چیف کا اہم کردار ہے ۔
شہبا زشریف جمعہ کو لاہور میں پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ معاہدے کی دستاویزات آئی ایم ایف نے پاکستان کو بھیج دی تھیں جس پر تقریب کے دوران پاکستانی حکام نے دستخط کیے۔
اپنی طویل گفتگو میں شہباز شریف نے جہاں آئی ایم ایف سے مذاکرات کی تفصیل بتائی وہیں انہوں نے یہ بھی کہاکہ 9 مئی کے واقعات پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنے کی سازش کی کڑی تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ مدت پوری ہونے پر وہ حکومت چھوڑ دیں گے اس کے بعد الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہوگا۔
شہباز شریف کی پریس کانفرنس کی ایک اور بات پاکستان کے زراعت کے شعبے میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کی سرمایہ کاری سے متعلق تھی۔ جس کے تحت یہ ممالک پاکستان میں اجناس اگا کر پیداوار اپنے یہاں لے جا سکیں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی زمینوں میں مشرق وسطیٰ کی سرمایہ کاری سمیت معاشی بحالی کے نکاتی منصوبے کا اعلان
اسٹاف لیول معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں وزیراعظم شہبازشریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔
شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے اعلان پر خوشی ہورہی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ کئی ماہ سے مذاکرات جاری تھے، آئی ایم ایف سے بات چیت مثبت نتیجے پر پہنچی، آئی ایم ایف معاہدے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، معاہدہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا، معاشی استحکام اور پائیداراقتصادی ترقی کی راہ پرگامزن ہونے میں مدد گارہوگا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے 23 واں پروگرام سائن ہوا، صرف 9 ماہ کیلئے ہے، وزیر خزانہ
شہباز شریف نے کہا کہ عوام پر تکالیف کے پہاڑ کی وجہ جاننا ضروری ہے، 2018 تک نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا، 2018 میں پاکستان کی ترقی کی شرح 6.2 فیصد تھی، پاکستان دنیا کی تیز ترقی کرنے والی معیشت میں شامل تھا، نوازشریف کے دور میں لوڈشیڈنگ ختم ہوئی اور بجلی کے منصوبے لگائے گئے، نواز شریف کے دور میں ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو ہزار اٹھارہ تک ملک ترقی کر رہا تھا، لیکن دھاندلی سے سلیکٹڈ کو مسلط کردیا گیا، 2018 میں تاریخ کے بدترین انتخابات ہوئے، پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں 6 ماہ لگا دیے، پی ٹی آئی حکومت نے معیشت کو برباد کردیا، پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدے سے معاشی استحکام، اقتصادی ترقی کے حصول میں مدد ملے گی، وزیراعظم
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کووڈ میں دنیا بھرمیں ترقی کی رفتار میں کمی آئی، کووڈ کے زمانے میں ایل این جی 3 ڈالر کی ہوچکی تھی، سابقہ حکومت نے سستی توانائی کے معاہدے نہیں کیے، سابقہ دور میں سستی گندم برآمد کرکے مہنگی خریدی گئی، گزشتہ دور حکومت میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے توانائی اور گندم سستے نرخ پر درآمد کی، ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کی گئی، نو مئی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، انہوں نے ملک کو بدنام کرنے کا کوئی طریقہ نہیں چھوڑا، یہاں تک کہا گیا کہ پاکستان سری لنکا بننے جارہا ہے، سری لنکا پاکستان کا دوست ملک ہے، سری لنکا بدترین معاشی بحران سے نکل رہا ہے، آئی ایم ایف نے سری لنکا کو بیل آؤٹ کیا ہے، پیرس میں میری سری لنکا کے صدر سے ملاقات ہوئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ایم ڈی آئی ایم ایف کو بتایا کہ ہم نے تمام شرائط پوری کردی ہیں، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، 12 جولائی کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ ہوگی، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ 3 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے گا، اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کا شکرگزار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ فخریہ نہیں لمحہ فکریہ ہے، یہ آخری مرتبہ ہو کہ ہم نے آئی ایم ایف کا قرضہ لیا ہو، خدا کرے کہ ہمیں پھر آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، غریب ملک نے 1991 کے بعد آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ نے بڑا کرم کیا ہے، اس عرصے میں چین نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم تقریبا دیوالیہ ہورہے تھے، چین نے کمرشل بینکس کے 5 ارب ڈالرز ادائیگی کے بعد فوری واپس کیے، چین نے ہمیں مشکل صورتحال سے بچایا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے 2 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ کیا، جس کے معاہدے پر دستخط ہوئے، متحدہ عرب امارات اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک نے ایک ایک ارب روپے دیے، میرے پاس الفاظ نہیں کہ ان برادر ممالک کا شکریہ ادا کر سکوں۔
انہوں نے کہا کہ جب میں ملتا ہوں تو ان ممالک کے رہنماؤں کے چہروں پر پڑھتا ہوں کہ شہباز شریف آگئے ہیں اگلی بات آپ نے قرضوں کی کرنی ہے۔
وزیراعطم نے کہا کہ سری لنکا کے صدر نے آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کی مدد کی لیکن پاکستان میں بیٹھے لوگوں نے کہا کہ پاکستان سری لنکا بننے جا رہا ہے، خدا کی قسم زندگی گزارنے کا یہ طریقہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی ماہ کی بات چیت رنگ لے آئی، اللہ تعالی کا شکر ہے پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے بچ گیا، خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہوجاتا تو میں اور نوازشریف اپنے آپ کو معاف نہیں کرتے، قرضوں کی زندگی ایسے ہی نہیں ختم ہوگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سب کو مل کر کوشش کرنا ہوگی کہ یہ ہمارا آئی ایم ایف سے آخری قرض ہو، سعودی عرب اور یو اے ای سے قرض دلانے میں آرمی چیف کا اہم کرادار ہے، بلاول بھٹو نے بھی بہترین سفارت کاری کا مظاہرہ کیا، اسحاق ڈار نے محنت کی، قرض معاہدہ سب کی مشترکہ کوشش ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پچھلی حکومت نے غیرذمہ دارنہ رویے سے مسائل پیدا کیے، سی پیک آگے بڑھے گا، چین کے ساتھ تعلقات میں کوئی کمزوری نہیں آئے گی، اگر آئندہ موقع ملا تو عوام کی ضروریات برق رفتاری سے پوری کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کو قائد اعظم کے گھر کو جلایا گیا، کیا قومیں لانگ مارچ کر کے ترقی کرتی ہیں، نئی حکومت کو کہا کہ امپورٹڈ حکومت ہے، کبھی کہا امریکا نے میرے خلاف سازش کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات بھی اس سازش کی کڑی تھی جس کے تحت پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلا جا رہا تھا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کی سٹاف لیول منظوری کے بعد نیوز کانفرنس میں شہباز شریف نے کہا کہ ’نو مئی بھی سازش کی کڑی ہے۔ اس دن پاکستان کو تباہ برباد کرنے کی گھناؤنی سازش کی گئی، اس میں اندر اور باہر سے دوست نما دشمن شامل تھے۔
’وہ چاہتے تھے آئی ایم ایف پروگرام نہ ہو تاکہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔ فتنہ پیدا کرنے والوں نے قوم اور فوج میں دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کی۔ مکرو چہرے سامنے آگئے جنھوں نے پاکستان کو ہر لحاظ سے تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ باہر کے سازشوں کے ساتھ پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش تھی، ہٹلر اور پی ٹی آئی چیئرمین میں کیا فرق ہے؟ آئی ایم ایف کا پروگرام کوئی کھیر یا مٹھائی نہیں ہے، یہ پروگرام ملکی معیشت کو استحکام دینے کے لیے ہے، نوازشریف نے جیلیں بھگتیں ہیں انہوں نے کبھی ٹوپی یا بالٹی نہیں پہنی، نوازشریف اور عمران خان کا موازنہ کیا تو بات بہت دور تک جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کروڑوں روپے کی مالیت کی گھڑی کو دبئی میں بیچ دیا، اس سے بڑا قوم سے دھوکا اور جعلی سازی کیا ہوگی، ایک سال سے ملک میں بدترین فتنہ پھیلایا گیا، کسی ملک میں فتنہ ہو تو کوئی سرمایہ کاری کرے گا، برادر ممالک سے تعلقات بڑھا کر سرمایہ کاری بڑھائیں گے۔
9 مئی کے واقعے میں ملوث افراد سزا سے نہیں بچیں گے، سول اداروں پر حملے کرنے والوں کے مقدمات اے ٹی سی میں چلیں گے، فوجی تنصیاب پر حملے کرنے والوں کے کیس خصوصی عدالتوں میں چلیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’حکومت کی مدت پوری ہونے پر ہم حکومت چھوڑ دیں گے۔ الیکشن کی تاریخ دینا اور الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔‘
پریس کانفرنس کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ آیا تحریک انصاف آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے سکے گی، جس پر ان کا جواب تھا کہ وہ تحریک انصاف کے ترجمان نہیں جو اس پر ردعمل دیں گے۔
وزیراعظم نے اس سے پہلے ایک پیغام میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت معاہدے پر خوشی کا اظہار کیا۔
ایک ٹویٹ میں شہباز شریف نے لکھا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کے لئے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا معاہدہ ہوگیا ہے جس کے اعلان پر خوشی ہو رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ معاہدہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط بنانے، پاکستان کو معاشی استحکام حاصل کرنے اور ملک کو پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد دے گا۔
وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے پر پروزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی کوششوں کو سراہا اور ایم ڈی آئی ایم ایف کا شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اجرا کے لیے اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوگیا ہے اور اس کی آئی ایم ایف نے بھی تصدیق کردی ہے۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام کی مدت ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی تھا، اگر جمعہ 30 جون کو معاہدہ نہ ہوتا تو پروگرام ختم ہو جانا تھا۔