گزشتہ دنوں سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہولم میں مسجد کے سامنے قرآن پاک کے نسخے کو شہید کیا گیا تھا جس کی وزیراعظم شہباز شریف، ترک صدر اور دیگر عالمی رہنما سمیت روسی صدر ولامیر پیوٹن نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
قرآن کریم کو نذر آتش کیئے جانے کے واقعے کے بعد روسی صدر ولادمیر پیوٹن گزشتہ روز ڈاگستان کے شہر ڈربنٹ میں قائم روس کی سب سے قدیم مسجد پہنچے جہاں انہیں عید کے روز قرآن پاک کی کاپی تحفے میں پیش کی گئی۔
صدر پیوٹن نے مسجد انتظامیہ کی جانب سے قرآن پاک کا تحفہ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ روس میں کوئی ایسی لائق جگہ ڈھونڈوں گا جہاں قرآن کریم کو رکھا جائے۔
روسی صدر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ قرآن پاک مسلمانوں کی مقدس کتاب ہے، اور یہ دیگر مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی مقدس کتاب ہونی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ دیگر ممالک میں کیا ہورہا ہے، یہ لوگ دوسروں کے مذہبی احساسات کا احترام نہیں کرتے اور پھر ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ کوئی جرم نہیں۔
صدر پیوٹن نے واضح کیا کہ روسی آئین اور کرمنل کوڈ کے آرٹیکل 282 کے تحت روس میں اس طرح کی حرکت کرنا جرم ہے، البتہ ہم ہمیشہ اس قانون پر عمل کرتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ سوئیڈن کی عدلیہ اور پولیس نے اسلام مخالف انتہا پسندوں کو قرآن پاک کے نسخے کو جلا کر شہید کرنے کی اجازت دی تھی کہ جس کے بعد اسٹاک ہولم میں ایک عراقی نژاد سوئیڈش نے مقدس کتاب کے نسخے کو کو نذر آتش کرکے شہید کیا تھا۔
اس سے قبل سوئیڈن میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ دائیں بازو کے سیاست دان راسموس پالوڈن کئی اجتماعات میں قرآن پاک کو شہید کرچکے ہیں یا کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔