چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان بالا کے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کل پچاس ہزار کیا ہے؟ وہ بھی میں نے استعمال کیا ہے نہ کروں گا۔ اپنی جیب سے کر رہا ہوں۔
انہوں نے اس حوالے سے خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہوئے مستعفی ہونے کی بھی پیشکش کردی۔
ڈان نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا، ’وہ کہتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ جہاز خرید رہا ہے۔ میں کہتا ہوں جس دن قابل ہوا اور پہلے اپنے غریب قوم کے مسئلوں کو حل کیا تو چیئرمین سینیٹ ایک نہیں 10 جہاز لے گا اور ضرور لے۔‘
بل پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’چیلنج کرتا ہوں کسی چیز میں ایک روپے کا اضافہ نہ کیا ہے، نہ ہماری خواہش ہے۔ جو موجودہ (مراعات) ہیں وہی ہیں۔ الگ کرنے کے لیے ایکٹ لائے۔ میں چیزیں چھپاتا نہیں سامنے لاتا ہوں تاکہ قوم کو پتا چلے یہ موجود ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’1975 میں کچن کا خرچ چھ ہزار روپے تھا، اس کو پچاس ہزار کر دیا ہے۔ آج کل پچاس ہزار کیا ہے؟ وہ بھی میں نے استعمال کیا ہے نہ کروں گا۔ اپنی جیب سے کر رہا ہوں۔‘
چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ اگر میں نے ایسا کچھ کیا ہے تو آڈٹ کیا جائے ’میں چیئرمین سینیٹ (کا عہدہ) چھوڑ دوں گا۔‘
سینیٹ کی جانب سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے علاوہ تمام سینیٹرز کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل منظور کیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وہ اس بل کو کبھی قانون کا حصہ نہیں بننے دیں گے، جب یہ بل قومی اسمبلی میں پیش ہوگا تو اس کی بھرپور مخالفت کی جائے گی، لیکن حیرت انگیز طور پر بل کو پاس کروانے میں ان دونوں جماعتوں کے ارکان کی اکثریت شامل تھی۔
اس بل کو پیش کرنے اور اس کو پاس کروانے میں سینیٹ کے دو سابق چیئرمین رضا ربانی اور فاورق ایچ نائیک شامل ہیں اور دونوں کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ (تنخواہ، الاؤنسز اور مراعات) بل کیا ہے؟
آئین کے مطابق سینیٹ سے منظوری کے بعد بل کو ایکٹ یا قانون بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں بھیجا جائے گا اور اگر قومی اسمبلی اس کو یکسر مسترد کر دیتی ہے تو پھر یہ قانون کا درجہ حاصل نہیں کر پائے گا اور اگر قومی اسمبلی کے ارکان اس بل میں کچھ ترامیم تجویز کرتے ہیں تو پھر یہ بل دوبارہ غور کے لیے سینیٹ میں بھیجا جائے گا۔
تاہم، سینیٹ کے سابق ڈپٹی چیئرمین اور سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیف وہیپ سلیم مانڈوی والا نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ بل پاس ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے انھیں طلب کیا اور انہیں ڈانٹ پلائی کہ کیسے سینیٹ کے چیئرمین کی مراعات میں اضافے کا بل پاس کروایا گیا۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر اور وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ وہ یہ معاملہ وزیر اعظم کے نوٹس میں لے کر آئے ہیں اور انہوں نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔