Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 جون 2023 09:44pm

سوئیڈش عدالت نے عید کے پہلے روز قرآن پاک کو شہید کرنے کی اجازت دے دی

سوئیڈن کی عدلیہ اور پولیس نے اسلام مخالف انتہا پسندوں کو اجازت دے دی ہے کہ وہ عیدالاضحیٰ کے پہلے روز یعنی بدھ کو قرآن پاک کے نسخے کو جلا کر شہید کر سکتے ہیں۔

یہ اشتعال انگیزانہ فعل دارالحکومت اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر انجام دیا جانا ہے جہاں بدھ کی صبح سے پولیس کی متعدد گاڑیاں جمع ہیں۔ کئی دیگر یورپی ممالک کی طرح سوئیڈن میں بھی مسلمان بدھ کے روز عید منا رہے ہیں۔

سوئیڈن میں اسلام مخالف انتہا پسندوں نے ترکی اور اسلام کے ساتھ مخاصمت کے سبب پہلے بھی دو مرتبہ قرآن پاک شہید کرنے کی کوشش کی تھی تاہم پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد یہ معاملہ عدالت پہنچ گیا۔

سوئیڈش میڈیا کے مطابق پولیس نے قرآن پاک کو جلانے کی اجازت نہ دینے کا جواز سیکیورٹی خدشات کو قرار دیا تھا تاہم عدالت نے قرار دیا کہ سیکیورٹی کا کوئی خدشہ نہیں۔

عدالت نے کہا کہ قرآن پاک کو جلانے سے جڑے سیکیورٹی خدشات اس قسم کے نہیں ہیں کہ موجودہ قوانین کے تحت اس قسم کے اجتماع کی اجازت نہ دی جائے۔

او آئی سی کا سویڈش پولیس کے فیصلے کی مذمت

سویڈن میں پولیس نے مسجد کے باہر ایک گروپ کو قران پاک کی بے حرمتی کی اجازت دینے پر او آئی سی نے شدید مذمت کی ہے۔

او آئی سی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس مکروہ عمل کی مذمت کرتے ہیں، یہ آزادی اظہار کی آڑ میں نفرت انگیزی ہے۔

نئے انتہا پسند

سوئیڈن میں اس سے قبل بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ دائیں بازو کے سیاستدان راسموس پالوڈن کئی اجتماعات میں قرآن پاک کو شہید کرچکے ہیں یا کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔

تاہم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کہناہے کہ اس مرتبہ قرآن پاک شہید کرنے کی کوشش کے پیچھے پالوڈن نہیں ہے۔ خبر ایجنسی روئیٹرز کے مطابق قرآن پاک کو شہید کرنے کا منصوبہ ایک عراقی پناہ گزین نے ترتیب دیا ہے اور اس میں صرف دو افراد شریک ہوں گے۔

انہی دو افراد کو اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ کوئی بڑا اجتماع نہیں ہوگا تاہم پولیس ان کی سیکورٹی کے لیے موجود ہوگی۔

مذکورہ عراقی کا نام سلوان مومیکہ بتایا گیا ہے جو 37برس کا ہے۔ اس شخص نے پہلے بھی ایک مرتبہ یہی اجازت مانگی تھی جو مسترد کردی گئی۔

نیٹو میں شمولیت کا مسئلہ

سوئیڈن میں فروری میں قرآن پاک کو شہید کرنے کی ایک کوشش کو انتظامیہ نے رکوا دیا تھا تاہم اس سے کچھ عرصہ قبل دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے ترکی کے سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کو شہید کیا تھا۔

یہ انتہا پسند ترکی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جو ان کے خیال میں نیٹو میں سوئیڈن کی شمولیت کا مخالف تھا۔

اس واقعے پر ترکی نے سوئیڈن کے وزیر دفاع کا دورہ انقرہ منسوخ کردیا تھا اور واضح کیا تھا کہ ترکی سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت نہیں کرے گا۔

سوئیڈن کے وزیراعظم اس کے باوجود یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ملک کو نیٹو میں شامل کیا جائے گا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ وہ ترکی کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن امید ہے کہ نیٹو کے آئندہ اجلاس سے پہلے اس معاملے پر بات ہوگی۔

سی این این کے مطابق نیٹو کے حکام سوئیڈن کو 11 جولائی تک فوجی اتحاد میں شامل کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ تاہم ترکی اب تک سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہا ہے۔

عدالتی اجازت پر سوئیڈش حکومت کا ردعمل

سوئیڈش عدالت نے قرآن پاک کو شہید کرنے کی اجازت دینے کا جواز آزادی اظہار کے حق کو قرار دیا ہے تاہم سوئیڈش وزیراعظم اولف کرسترسون نے ملکی مفادات میں اس کی مخالفت کی ہے۔

اولف کرسترسون نے کہا کہ یہ فعل قانونی ضرور ہے لیکن مناسب نہیں۔

روئیٹرز کے مطابق بدھ کو پریس کانفرنس میں انہوں نے کہاکہ اس معاملے میں قیاس آرائی کی ضرورت نہیں کہ قرآن کو جلانے کی اجازت دینے سے سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت پر کیا اثرات ہوں گے۔ ’میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایک ایسے وقت میں جی رہے ہیں جہاں ہمیں پرسکون رہنا چاہیے اور سوئیڈن کے طویل المدتی مفادات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘

کرستوسون نے جنوری میں بھی ایسے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

Read Comments