فنانس بل 2023 میں طے شدہ پیٹرولیم لیوی میں مزید 10 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد لیوی 60 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
لیکن پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اس اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے یکمشت نہیں ہوگا، کیونکہ صارفین پر پہلے ہی 67.50 روپے فی لیٹر ٹیکسوں کا بوجھ ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اس وقت ان کی ترجیح اتنا مالی خلا پیدا کرنا ہے جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو زیر التواء نویں جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کے لیے مطمئن کرسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگلے چند روز میں پتا چلے گا کہ پٹرولیم ڈویژن کا نقطہ نظر وزارت خزانہ کی ضروریات کو پورا کرپائے گا یا نہیں۔ پیٹرولیم لیوی کے تحت آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کا ہدف 869 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
مالی سال 2022-2023 کے دوران، حکومت نے لیوی کے ذریعے 855 ارب روپے جمع کرنے کا بجٹ رکھا تھا، تاہم، اس ہدف کو کم کر کے 542 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ مالی سال کے ہدف میں کمی کرنے کی تین اہم وجوہات بیان کی گئی ہیں۔
سعودی عرب نے پہلے ہی یکم جولائی 2023 سے پیداوار میں 10 لاکھ بیرل یومیہ (بی پی ڈی) کی کمی کے فیصلے کا اعلان کیا ہے، جس نے مارکیٹ کو یہ اشارہ دیا کہ تیل اور مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
اس سے پیٹرولیم لیوی کو زیادہ سے زیادہ 60 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کا کوئی بھی فیصلہ سیاسی طور پر اور بھی مشکل ہو جائے گا۔
لیوی میں اضافے کا براہ راست اثر ٹرانسپورٹ کی قیمتوں پر پڑتا ہے جس میں خراب ہونے والی چیزوں کی کھیت سے منڈی تک نقل و حمل بھی شامل ہے۔
اس طرح خورانی اشیاء کی قیمتیں موجودہ 50 فیصد کی بلند ترین سطح سے مزید بڑھ جائیں گی، اور لوگوں کو مزید غربت کی لکیر کے نیچے دھکیل دیا جائے گا۔