Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 جون 2023 03:44pm

ڈاکٹر کی غلطی سے ہندو بچے کا ختنہ ، انتہا پسندوں نے اسپتال بند کرا دیا

بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر بریلی میں ایک پریشان کردینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک نجی اسپتال میں زبان کا آپریشن کرانے آئے ڈھائی سالہ ہندو بچے کا ختنہ کردیا گیا۔

بچے کے اہل خانہ کو جب اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے اسپتال کے باہر احتجاج کیا۔

احتجاج میں ایک انتہا پسند ہندو تنظیم کے کئی ارکان بھی پہنچ گئے اور اسپتال کے باہر نعرے لگائے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہری موہن یادو سنجے نگر علاقہ کا رہنے والا ہے، اس کا ڈھائی سالہ بیٹا سمراٹ بول نہیں سکتا تھا۔ انہیں مشورہ دیا گیا کہ اگر ان کے بیٹے کی زبان کا آپریشن ہو جائے تو وہ بولنے کے قابل ہو جائے گا۔

ہری موہن یادو اپنے بچے کو زبان کا آپریشن کرانے کے ارادے سے دلاپیر کے ایک پرائیویٹ اسپتال لے گئے۔

اسپتال کے ڈاکٹر نے بچے کو شیڈول آپریشن کے لیے داخل کر دیا۔

تاہم آپریشن کے بعد جب انہوں نے بچے کو دیکھا تو معلوم ہوا کہ زبان کی کوئی سرجری نہیں کی گئی۔ اس کے بجائے ڈاکٹر نے بچے کا ختنہ کردیا ہے۔

ہری موہن یادو نے الزام لگایا کہ ڈاکٹروں نے جان بوجھ کر یہ سب کیا اور ان کے بچے کو ہندو سے مسلمان کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپتال کے حکام ان پر سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں تاہم وہ ملزم ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کریں گے تاکہ ڈاکٹر دوبارہ کسی اور کے ساتھ ایسا نہ کر سکے۔

پیشے کے لحاظ سے بڑھئی ہری موہن یادو نے بتایا کہ ڈاکٹر بچے کو ہندو سے مسلمان کرنا چاہتا تھا، اسی لیے بچے کا نام پوچھا گیا۔

تاہم ڈاکٹر نے اپنے عمل کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسے بتایا گیا تھا بچے کو پیشاب کی نالی میں مسئلہ ہے، اسی لیے اس نے یہ سرجری کی۔

ڈاکٹر نے کہا، ’جو عورت یہاں کام کرتی ہے وہ وارڈ آیا کی پڑوسی ہے۔ وہ اتوار کو بچے کو لے کر آئی۔ وہ جانتی ہے کہ بچے کے ساتھ کیا مسئلہ تھا۔ بچے کو پیشاب سے متعلق مسائل تھے۔ اسے فیموسس بیماری کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کا علاج ختنہ ہے۔ اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔‘

ایس پی سٹی راہول بھاٹی نے بتایا کہ اہل خانہ اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کو زبان کے آپریشن کے لیے بارہ دری تھانے کے علاقے میں واقع ڈاکٹر ایم خان اسپتال لے گئے تھے۔ وہاں بچے زبان کے آپریشن کے بجائے بچے کا ختنہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

واقعے کے بعد ہندو جاگرن منچ نے اسپتال پہنچ کر احتجاج کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک ہندو لڑکے کی ختنہ کرنے کے بعد اب اسپتال کے حکام اہل خانہ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

Read Comments