بحر اوقیانوس میں غرق ہونے والے بحری جہاز ”ٹائی ٹینک“ پر بنائی گئی کینیڈین فلم کے اہم کردار لیو پیلٹر گزشتہ روز 94 سال کی عمرمیں انتقال کرگئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکار لیوپیلٹرگردوں کے کینسر میں مبتلا تھے۔
انتقال امریکا کے شہر لاس اینجلس میں واقع ان کی رہائشگاہ میں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق لیو پیلٹر نے ٹائی ٹینک میں سوار کاروباری شخص ”ایسڈور سٹراس“ کا کردار نبھایا تھا، جو اپنی اہلیہ ایڈا اسٹراس کے ہمراہ ٹائی ٹینک پر سوار تھے۔
لیو پیلٹر آپ کو ٹائی ٹینک کے اس سین میں نظر آئیں گے جب، ایک عمر رسیدہ جوڑا موت سامنے دیکھ کرخود کو ذہنی طور پر تیارکرتا ہے اور عمر بھرکی رفاقت کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے بسترپرساتھ لیٹ کر خود کو لہروں کے سپرد کرتا ہے۔
یہ میاں بیوی ایسڈور اسٹراس اور ایڈا اسٹراس تھے، جو فلم میں نیویارک کے ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں اوشین گیٹ نامی کمپنی کی طرف سے بحر اوقیانوس کی تہہ میں پڑے ٹائی ٹینک کے ملبے کے لیے روانہ کی جانے والی ”ٹائٹن“ نامی آبدوز کو حادثہ پیش آیا۔
اس حادثے میں اوشین گیٹ کمپنی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اسٹاکٹن رش بھی اپنے چار مسافروں کے ہمراہ لقمہ اجل بن گئے۔
یہ بات سن کر آپ کو حیرانی ہوگی کہ اسٹاکٹن رش کی اہلیہ وینڈی رش ٹائی ٹینک میں ڈوب کر مرنے والے اسی عمر رسیدہ جوڑے کی پڑپڑ پوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسڈور اسٹراس اور اس کا بھائی نیتھن اسٹراس امریکہ کی معروف ڈیپارٹمنٹ اسٹور کمپنی ”میسیز“ کے مالک تھے۔
یہ کمپنی 1858ء میں ان کے والد نے امریکا کے شہر نیویارک میں قائم کی تھی۔
ایسڈور اسٹراس اور نیتھن اسٹراس 1896ء میں اس کمپنی کے مالک بنے تھے۔
ایسڈور اور ایڈا اسٹراس کی ایک بیٹی کا نام مینی تھی، جس نے 1905ء میں ڈاکٹر رچرڈ ویل کے ساتھ شادی کی۔
ان کا بیٹا رچرڈ ویل جونیئر بعد ازاں میسیز کمپنی کا صدر بنا اور ان کا بیٹا ڈاکٹر رچرڈ ویل سوئم وینڈی رش کے والد ہیں ہے۔
ایسڈور اور ایڈا اسٹراس ٹائی ٹینک میں سوار امیر ترین لوگوں میں سے ایک تھے، دونوں جرمن نژاد امریکی تھے، وہ اپنے آباد ملک جرمنی گئے تھے اور ٹائی ٹینک پر سوار ہو کر واپس امریکہ جا رہے تھے۔
ان کے ساتھ ایڈا اسٹراس کی ملازمہ ایلن برڈ اور ایسڈور کا ملازم جان فاردنگ بھی ٹائی ٹینک پر سوار تھے۔
واضح رہے کہ آنجہانی اداکار لیو پیلٹر نے متعدد فلموں اور ڈراموں میں کام کیا اور ان کے کئی کردار بہت مشہور ہوئے۔
وہ کیل آرٹس اسکول آف تھیٹر میں پروفیسر بھی تھے جہاں سے وہ 2013ء میں ریٹائر ہوئے۔