سری لنکا کے مسلمان عید الاضحیٰ سے قبل قربانی کے جانور خریدنے کے لیے خاصی جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مویشیوں کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچا دی ہیں۔
دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان رواں ہفتے عید الاضحیٰ منا رہے ہیں جسے ”قربانی کا تہوار“ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایمان کے امتحان کی یاد دلاتی ہے جب انہیں خدا نے اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم دیا تھا۔
عید کے لیے ذبح کیے جانے والے جانوروں کا گوشت رشتہ داروں اور غریبوں میں تقسیم کیے جانے کے علاوہ خاندانی تقریبات میں کھایا جاتا ہے۔
سری لنکا کی 2.2 ملین مسلم اقلیت میں سے بہت کم لوگ اس موسم میں تہوار وں کا خرچ برداشت کرنے کے قابل ہوں گے کیونکہ ملک دہائیوں کے بدترین مالی بحران کی زد میں ہے۔ایک گائے کی قیمت ایک لاکھ 80 ہزار (سری لنکن روپے) سے لے کر 2 لاکھ 40 ہزار ڈالر (800 ڈالر) تک ہوتی ہے۔
کولمبو میٹ ڈیلرز گروپ کے محمد کبیر نے منگل کو عرب نیوز کو بتایا کہ گزشتہ سال یہ تعداد صرف 80،000 سے 120،000 تھی۔
سال 2022 میں سری لنکا غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں ناکام رہا۔ اگرچہ گزشتہ ستمبر میں ملک میں افراط زر کی شرح 70 فیصد کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد مئی میں کم ہو کر تقریبا 25 فیصد رہ گئی تھی، لیکن معاشی صورتحال بہت سے لوگوں کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر نے کاروبار کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ پچھلے سال لوگ جوش و خروش سے بھرے ہوئے تھے اور رواں سال صرف وہی لوگ قربانی کیلئے جانور لینے ذآئےے جو بہت امیر ہیں ۔
محمد کبیر کا مزید کہنا تھا کہ ، ’خریداری میں کمی آئی ہے، اوراس سال یہ گوشت جن میں بانٹا جاتا ہتے، ان کی تعداد بہت کم ہو جائے گی جو غریب لوگوں کے لئے بہت بڑی مایوسی ہوگی۔
کولمبو میں مقیم ایک کار ڈیلر محمد جنید محمد رضوی بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو اس تکلیف کو محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ، ’ اس سال قیمتیں دُگنی ہونے کی وجہ سے میرے لیے گائے خریدنا مشکل ہو گیا ہے’۔