جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے سابق پادری رچمنڈ نے خواب میں مسلمان ہونے کی دعوت قبول کی اور صرف 3 ماہ بعد ہی سعودی ولی عہد شاہ سلمان حج پروگرام کے مہمان کی حیثیت سے حج کی ادائیگی کے لئے پہنچ گئے۔
دنیا بھر سے لاکھوں عازمین اپنے زندگی کے سب سے بڑے خواب کو پورا کرنے کے لئے سعودی عرب میں موجود ہیں، اور اپنے رب کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی توبہ کرتے ہوئے اسلام کے 5 بنیادی ارکان میں سے ایک ”حج“ کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔
ان لاکھوں عازمین میں وہ شخص بھی موجود ہے جو صرف تین ماہ قبل غیر مسلم عیسائی پادری تھے، لیکن ایک خواب نے ان کی پوری زندگی بدل دی اور آج وہ ”شاہ سلمان حج پروگرام“ کے مہمان کی حیثیت سے حج کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں۔
سابق پادری رچمنڈ کا تعلق جنوبی افریقا سے ہے، جنہوں نے تین ماہ قبل ایک حیرت انگیز خواب دیکھا تھا، جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی جماعت کو اسلام کی دعوت دیں۔
رچمنڈ کے مطابق انہوں نے خواب پر عمل کرتے ہوئے اپنے پیروکاروں کو مسلمان ہونے کی دعوت دی اور خود بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوکر اپنا اسلامی نام ابراہیم رکھا۔
حرمین کے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں ان کی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں ابراہیم (سابق پادری رچمنڈ) کو مکہ مکرمہ پہنچ کر حج کی پہلی رسومات ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
عازمین حج غروب آفتاب ہوتے ہی مزدلفہ کی جانب روانہ ہونا شروع ہوگئے، عازمین بسوں اور ٹرینوں کی مدد سے اور کچھ پیدل قافلے بھی مزدلفہ پہنچے۔
عازمین آج رات مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے گزاریں گے، اور شیاطین کو مارنے کے لئے کنکریاں جمع کریں گے۔
عازمین نماز فجر کے بعد رمی کرتے ہوئے بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے، اور نماز عید ادا کرنے کے بعد قربانی کریں گے اور احرام کھول دیں گے۔
اس سے قبل دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین حج کے عروج پر آج کوہ عرفات پر چڑھے، یہ وہی پہاڑ ہے جسے ”رحمت کا پہاڑ“ بھی کہا جاتا ہے۔ اور یہ وہی مقام ہے جہاں آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے 14 صدی قبل اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔
حج میں شریک ایک 35 سالہ مصری اسکول ٹیچر تسنیم جمال نے غیر ملکی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں اپنے جذبات بیان نہیں کر سکتی، میں بہت خوش ہوں اور یہ وقت خوشی سے گزار رہی ہوں۔
عازمین ”حج“ کے سب سے اہم ستون میں میدان عرفات میں دن گزارتے ہیں، حجاج کرام ”لبیک اللہ لبیک“ کا نعرہ لگاتے ہوئے عرفات میں داخلہ ہوئے اور ”رحمت کے پہاڑ“ پر تیز تپتی دھوپ میں بہت سے نمازی گناہوں سے نادم ہوکر عبادت کے دوران رورہے تھے، پیر کے روز یہاں کا درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ (113 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا تھا، اورعازمین نے چھتریوں سے سائے میں مکہ مکرمہ سے منیٰ کا سفر کیا تھا۔
عازمین وقوف عرفات کے بعد ٹرین کے ذریعے واپس مزدلفہ پہنچے، جو عرفات اور منیٰ کے درمیان آدھے راستے پر واقع ہے، جہاں وہ رمی جمرات (شیطان کو کنکریاں مارنے) کے لئے کنکریاں جمع کریں گے اور رات گزاریں گے۔
بدھ کے روز فجر کے وقت تمام عازمین منیٰ واپس جائیں گے، اور شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد نماز عید ادا کریں گے، اور عید الاضحی کے موقع پر سنت ابرہیمی ادا کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کریں گے۔
یاد رہے کہ وہ مسلمان جو صحیح طریقے سے حج ادا کرتے ہیں وہ اپنے تمام گناہوں سے پاک ہوکر اپنے گھروں کو واپس لوٹتے ہیں، جیسا کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ کیا تھا۔