پشاور کی اینٹی کرپشن عدالت نے پی ٹی آئی رہنماء اور سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کو رہا کرنے کا حکم دیا تاہم انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر مملکت علی محمد خان پر مردان میں غیرقانونی بھرتیوں اور سرکاری خزانے کو 23 لاکھ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے جس پر محکمہ انٹی کرپشن نے انہیں گرفتار کیا تھا۔ جب کہ شکیل احمد پر ڈی ایچ کیو اسپتال ملاکنڈ میں غیر قانونی بھرتیوں کا الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
کیس میں ضمانت کے لیے دونوں نے پشاور کے انٹی کرپشن عدالت سے رجوع کیا تھا۔ ان کی درخواستوں پر انٹی کرپشن عدالت کے جج بابر علی نے سماعت کی۔
عدالت نے علی محمد خان اور شکیل احمد کی ضمانت 80، 80 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرکے رہائی کے احکامات جاری کردیے۔ تاہم علی محمد خان کو رہائی کے فوری بعد ہی چھٹی بار گرفتار کر لیا گیا۔
اینٹی کرپشن نے علی محمد خان کے خلاف ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن کے الزام میں ایک اور مقدمہ درج کیا تھا جس میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔