اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق توہین عدالت کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد اکبر ناصر خان نے عدالت سے معافی مانگ لی۔
عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کی گرفتاری کے توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد نے جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرایا، جس میں اکبر ناصر خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے معذرت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا جو تاثر بنا اس پر شرمندہ ہوں اور معذرت کرتا ہوں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے گرفتاری سے روکنے کے عدالتی حکم سے متعلق پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔
انہوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ مستقبل میں ایسی کسی صورت حال سے بچنے کے لیے آفس آرڈر جاری کیا جائے گا۔
آئی جی اسلام آباد نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ پولیس افسران کو آرڈر کیا ہے کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کی کسی ہدایت یا حکم کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
آئی جی اسلام آباد کے بتایا کہ شیریں مزاری کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ گرفتاری کرنے والے پولیس انچارج، کانسٹیبل، لیڈی کانسٹیبل کو شوکاز نوٹس جاری کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب انسپکٹر حیدر علی، کانسٹیبلز سہیل قریشی، فیصل، وقاص گرفتاری ٹیم میں شامل تھے۔ شیریں مزاری کی گرفتاری میں لیڈی کانسٹیبل سندس اور ماروی بھی شامل تھے۔
جواب میں کہا گیا کہ ڈی سی راولپنڈی کے ایم پی او آرڈر سے پہلے گرفتاری سے روکنے کے عدالتی آرڈر کی کاپی پولیس کو سروس نہیں ہوئی تھی، ڈی سی راولپنڈی کے ایم پی او کے تحت 17 مئی کے آرڈر سے متعلق ہمیں بتایا گیا۔
تھانہ کوہسار کے آفیشلز راولپنڈی پولیس کے ساتھ شیریں مزاری کے گھر کے باہر گئے۔ ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے گرفتاری سے روکنے کے عدالتی حکم سے متعلق پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔