یونان کے مغربی ساحل کے قریب 14 جون کو کشتی ڈوبنے کے حادثے میں زندہ بچ جانے والوں میں شامل پاکستان سے تعلق رکھنے والے عثمان صدیق نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔
گجرات سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکارعثمان صدیق بیوی اور بیٹے کو بہتر زندگی دینے کا خواب آنکھوں میں سجائے یورپ روانہ ہوئے تھے۔
پنجاب پولیس میں کانسٹیبل کی ذمہ داریاں نبھانے والے عثمان صدیق پنجاب پولیس سے ایک سال کی چھٹی لے کر اٹلی جانے کیلئے لیبیا روانہ ہوئے تھے،غیرقانونی طریقہ سے اٹلی جانے کے لیے عثمان نے ایجنٹ کو لاکھوں روپے ادا کیے تھے۔
یونانی حکام نے تفتیش مکمل کرنے کے بعد عثمان صدیق کو پناہ گزین کارڈ جاری کردیا ہے تاہم پاکستان میں موجود ان کے اہلخانہ لاچارگی اور بےبسی کی کیفیت کو نہیں بُھلا پائے جو ان پرعثمان سے رابطہ ہوجانے تک طاری رہی۔
عثمان نے اپنے والد سے فون پر بات کرنے کے بعد وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے عثمان کا کہنا تھا کہ ، ’دو مہینے کی دوری کے بعد والد اور والدہ سے فون پر بات ہوئی تو والد مسلسل روتے ہوئے یہی کہتے رہے ، ”گھر واپس آؤ، گھر واپس آؤ“ ، یہ میرے لئے بہت مشکل وقت ہے۔‘