روسی جہاز کل 50 ہزار میٹرک ٹن خام تیل لے کر کراچی بندرگاہ پہنچے گا۔
خام تیل کا دوسرا روسی جہاز کل کراچی پہنچے گا، کے پی ٹی حکام کے مطابق روسی جہاز 50 ہزار میٹرک ٹن خام تیل لے کر کراچی بندرگاہ پہنچے گا۔
اس سے قبل روسی جہاز پیور پوائنٹ 45 ہزار میٹرک ٹن سے زائد خام تیل پہنچا چکا ہے۔ حکام پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق پہلے روسی خام تیل اسٹاک کی ریفائنری پی آر ایل کرے گی جس کے بعد اس کی مارکیٹ میں فراہمی کا فیصلہ ہوگا۔
پیٹرولیم ڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ملنے والے روسی خام تیل کی قیمت کم ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے لئے زیادہ اسٹاک درکار ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن حکام کے مطابق پاکستان نے ابتدائی طور صرف ایک لاکھ ٹن خام تیل منگوایا ہے جب کہ ہم اپنی ضرورت کا ایک تہائی تیل روس سے خریدنے کے خواہاں ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے لیکن پھر بھی ملک کو توانائی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو اپنی 84 فیصد پیٹرولیم مصنوعات خلیجی ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے درآمد کرتا ہے۔
روسی خام تیل کی خریداری کے وقت ایک بڑی بحث اس بات پر تھی کہ کیا روسی خام تیل ’یورل‘ کو پاکستانی ریفائنریاں صاف کر سکتی ہیں یا نہیں کیونکہ اس کا معیار بین الاقوامی سطح پر فروخت ہونے والے برینٹ خام تیل سے مختلف ہے۔
تاہم ایک بیان میں مصدق ملک نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں روسی تیل کافائدہ نہیں تو ماضی میں اس کی بات کیوں کرتے تھے، روس میں تقریباً 8 قسم کے خام تیل دستیاب ہیں، ہم روس سے یورول خام تیل لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ریفائنریز لائٹ عربین خام تیل ریفائن کرنےکے لیے ڈیزائن ہیں، عربین لائٹ خام تیل کے ساتھ 30 سے 35 فیصد تک یورول کو ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے، روسی خام تیل کی ریفائنری سے فرنس آئل کی پروڈکشن میں اضافہ ہوگا۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہم نے جو کمرشل ڈیل کی ہے اس میں ملک کو فائدہ ہے، پاکستان کو روسی تیل خریدنے سے کوئی نقصان نہیں، روسی تیل لانے سے ٹرانسپورٹیشن کاسٹ بڑھ جائے گی، بین الاقوامی کمپنیز روسی خام تیل کی انشورنس نہیں دیتیں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ روسی خام تیل لانے پر ہماری انشورنس کاسٹ بھی بڑھی ہے، ہمارا فائدہ بہت اہم ہے، اس سے کتنا فائدہ ہوگا یہ نہیں بتا سکتا، تیل کی ادائیگی کسی بھی کرنسی میں ہو فرق نہیں پڑتا۔
ان کا کہنا تھا کہ شروعات میں سرکاری ریفائنریزکو روسی تیل فراہم کر رہے ہیں، بعد میں نجی ریفائنریز بھی لینا چاہیں تو وہ لے سکیں گی، ریفائنری کی نئی پالیسی منظور کرلی اور اس کا 10 ارب ڈالر کا معاہدہ کرکے جائیں گے، خام تیل کو ریفائنری میں پراسیس کیا جائے گا جس کا فائدہ مقامی مارکیٹ کو ہوگا جب کہ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں آذربائیجان سے بھی سستی گیس ملے گی۔