لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سڑک بلاک کرکے اداروں کے خلاف تقریر اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت خارج کر دی۔
انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے شیر پاؤ پل پر سڑک بلاک کے اداروں کے خلاف تقریر اور جلاؤ گھیراؤ کے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: یاسمین راشد کی جناح ہاؤس پر حملہ کے وقت موجودگی ثابت ہوگئی
عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکلاء دلائل کے لیے پیش نہیں ہو رہے تھے، یاسمین راشد تھانہ سرور روڑ کے مقدمہ نمبر 97/23 میں نامزد ہیں۔
مزید پڑھیں: عدالت نے یاسمین راشد کی ضمانت کا کیس دلائل کیلئے انتظار میں رکھ لیا
یاسمین راشد پر شیر پاؤ پل پر سڑک بلاک کرکے اداروں کے خلاف تقریر اور جلاؤ گھیرا کا الزام ہے جبکہ ان کی تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں ضمانت خارج ہو چکی ہے۔
جناح ہاؤس حملہ کے مقدمہ نمبر 96/23 میں ڈاکٹر یاسمین راشد کو ڈسچارج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: عسکری پلازہ کی تھوڑ پھوڑ کے مقدمے میں یاسمین راشد کو شامل تفتیش کرنے کی اجازت
پراسیکیوشن نے انہیں ڈسچارج کرنے کا عدالتی فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے۔
دوسری جانب لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں 15 نئے ملزمان کی درخواست ضمانت پر حتمی دلائل طلب کرلیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج اعجاز احمد بٹر نے 15 نئی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان کا جناح ہاؤس حملہ کیس سے کوئی تعلق نہیں، پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور آئین پاکستان اس کی اجازت دیتا ہے، ملزمان احتجاج میں شامل تھے مگر جلاؤ گھیراؤ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی شواہد موجود ہیں۔
عدالت نے ملزمان کے وکلاء سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 27 جون تک ملتوی کر دی۔
ملزمان میں سید نبیل رضا، لیاقت علی، انیلہ منیر، محمد علی خان، واصف اللہ میر اور صدف بی بی سمیت 15 دیگر شامل ہیں۔
اس سے قبل جناح ہاؤس حملہ کیس میں 230 ملزمان کی ضمانت پر فیصلہ ہوچکا ہے۔
عدالت نے 197 ملزمان کی درخواست ضمانت خارج اور 33 ملزمان کی منظور کی تھی۔