وفاقی حکومت نے مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں ماہانہ دولاکھ روپے اور اس سے زائد آمدنی والے افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے۔
حکومت نے ٹیکس سلیبس کی تعداد بھی 7 سے کم کر کے 6 کر دی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ 5 لاکھ روپے ماہانہ یا اس سے زیادہ کمانے والے لوگوں پر ٹیکس کا مزید بوجھ پڑے گا۔
اور یہاں سے شروع ہوتا کا حکومت کا بھدا ٹیکس مذاق۔
یعنی ماہانہ 5 لاکھ روپے کمانے والا کوئی بھی شخص ٹیکس کی مد میں 91 ہزار روپے سے تھوڑی زیادہ رقم ادا کرے گا اور 4 لاکھ 10 ہزار روپے اس کی جیب میں آئیں گے۔
یعنی بعض صورتوں میں باسز اپنے جونیئرز کے مقابلے میں بہت معمولی اضافی رقم گھر لے جائیں گے۔
انکم ٹیکس کی یہ نئی شرح ٹیکس ادائیگی کے بعد آپ کی آمدنی کو کس طرح متاثر کرے گی اور آپ سالانہ کتنا ٹیکس ادا کریں گے؟ اس کا حساب آپ نیچے دیے گئے کیلکولیٹر کا استعمال کرکے فوری طور پر لگا سکتے ہیں۔
ہم نے مالی سال 2023-24 کے فنانس بل کے مطابق اگلے ٹیکس سلیب کو بھی دوبارہ تیار کیا ہے۔
حکومت نے ٹیکس سلیبس کی تعداد سات سے کم کر کے چھ کرتے ہوئے اس سلیب کو ختم کیا ہے جس میں 60 لاکھ سے 1.2 کروڑ روپے کے درمیان سالانہ آمدنی کا ذکر تھا۔
پانچ لاکھ سے 10 لاکھ روپے ماہانہ کے درمیان کمانے والے افراد سالانہ ٹیکس کی مد میں 60 لاکھ روپے سے زیادہ رقم بشمول 10 لاکھ 5 ہزار + 32.5 فیصد ادا کر رہے تھے۔ ان پر اب 60 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ کی آمدنی پر 35 فیصد کی بلند ترین شرح عائد ہوگی۔
اس کے علاوہ وہ10 لاکھ 95 ہزار روپے کی ایک مقررہ رقم بھی ادا کریں گے۔
دوسری طرف، وہ لوگ جو پہلے 1.2 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کی سالانہ آمدنی کے فائنل سلیب میں آتے تھے، انہیں اب فائدہ دیا گیا ہے۔ وہ پہلے فکسڈ انکم ٹیکس کی مد میں 29 لاکھ 95 ہزار روپے اور ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم پر 35 فیصد ادا کر رہے تھے۔