Aaj Logo

اپ ڈیٹ 26 جون 2023 05:42pm

جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، چوہدری پرویز الہٰی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

لاہور کی ضلع کچہری نے منی لانڈرنگ مقدمے میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایف آئی اے کی ٹیم نے صدر پی ٹی آئی و سابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کو جیل سے گرفتار کرکے بکتر بند گاڑی میں عدالت پیش کیا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری کچہری کے اندر موجود تھی۔

دوران سماعت ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کی دوبارہ گرفتاری کی وجہ بتاتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیسوں کی ٹرانزیکشن کے مقدمے میں پرویز الہٰی سے تفتیش درکار ہے اور ان کے مبینہ فرنٹ مین محمد زمان سے متعلق بھی پوچھ گچھ کرنی ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف منی لانڈرنگ نئے مقدمے میں تحقیقات کر رہے ہیں، شواہد موجود ہیں کہ محمد زمان نے پرویز الہٰی کے لیے منی لانڈرنگ کی، وہ اس وقت اسپیکر پنجاب اسمبلی تھے، تفتیش کے لیے عدالت جسمانی ریمانڈ فراہم کرے۔

چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی کو سیاسی بنیادوں پر دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔

عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت سے ضمانت ملنے کے باوجود پرویز الہٰی کو کیمپ جیل سے رہائی نہ ملی

جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے پرویز الٰہی کے خلاف جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

بعدازاں عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی کو جیل بھیج دیا ۔

عدالت نے شریک ملزم محمد زمان کو 4 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔

یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو کیمپ جیل سے گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کیمپ جیل لاہور کو پرویز الہی کی رہائی کے لیے روبکار موصول نہ ہونے پر ان کی رہائی ممکن نہ ہو سکی تھی۔

اسپشل سینٹرل کورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی منی لانڈرنگ کے مقدمے میں درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

اینٹی کرپشن کے مقدمے سے ڈسچارج، پرویز الہٰی اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری

دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو اینٹی کرپشن کے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہٰی اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11جولائی کو جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق پنوں نے حکومتی اپیل پر سماعت کی، حکومتی اپیل میں پراسیکیوٹر نے دلائل دیے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کے خلاف اینٹی کرپشن گوجرانوالہ میں کرپشن کا سنگین مقدمہ درج تھا، کسی قانونی جواز کے بغیر اینٹی کرپشن گوجرانوالہ کی عدالت نے پرویز الہی کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا۔

اپیل میں استدعا کی گئی کہ عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر مقدمہ بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

جس پر عدالت نےپرویز الہی اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11جولائی کو جواب طلب کرلیا۔

پرویز الہٰی کو جیل میں بی کلاس کی سہولت نہ ملنے پر سیکرٹری ہوم سے رجوع کی ہدایت

ادھرلاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو جیل میں بی کلاس کی سہولت نہ ملنے پر توہین عدالت کی درخواست میں سیکرٹری ہوم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد وحید خان نےچوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔

سپریٹنڈٹ ڈسٹرکٹ جیل لاہور ظہیر احمد ورک نے عدالت رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے چوہدری پرویز الہٰی کو بیڈ، اے سی، ٹیبل، ریڈنگ چئیر اور ایک خدمت گار مہیا کر دیا ہے، چوہدری پرویز الہٰی کو کیمپ جیل میں بی کلاس سہولیات دے دی گئی ہیں۔

پرویز الہی کے وکیل نے بتایا کہ بی کلاس سہولیات کیمپ جیل میں دستیاب نہیں، بی کلاس سہولیات کوٹ لکھپت جیل میں ہیں ، چوہدری پرویز الہٰی کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے، مریم نواز اور شہباز شریف کو بھی بہتر کلاس کے لیے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

عدالت نے جیل سپریٹینڈنٹ کی رپورٹ کی روشنی میں درخواست گزار کی کوٹ لکھپت جیل منتقلی کے لئے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دائر درخواست نمٹا دی۔

توہین عدالت کی درخواست میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم شکیل احمد ، آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر، سپریٹنڈٹ ڈسٹرکٹ جیل لاہور ظہیر احمد ورک اور ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل کو فریق بنایا گیا تھا۔

Read Comments