چھٹی کے دن کراچی سمیت ملک بھر کی مویشی منڈیوں میں گہما گہمی ہے لیکن جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
سنت ابراہیمی کی پیروی کے لئے شہریوں نے چھٹی کے دن مویشی منڈیوں کا رُخ کرلیا، اتوار کی وجہ سے منڈیوں میں خاصی گہما گہمی دیکھی جارہی ہے۔
کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی ناردرن بائی پاس کے قریب سجی ہوئی ہے جس میں ایک سے بڑھ کر ایک جانور لایا گیا ہے۔ وی آئی پی بلاک میں جانور بھی وی آئی پی ہیں ساتھ ہی ان کی قیمتیں بھی وی آئی پی ہیں۔
مویشی منڈی کا رُخ کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں اچھی گائے یا بکرا خریدنا مشکلا ہوگیا ہے۔ جس جانور پر ہاتھ رکھتے ہیں بیوپاری بہت زیادہ پیسے مانگتے ہیں۔
دوسری جانب بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اثرات جانوروں پر پڑ رہے ہیں۔ مویشیوں کے چارے کی قیمتیں بہت زیادہ ہوگئی ہیں اس کے علاوہ دور دراز سے جانور کراچی لانے پر کرایہ بھی بہت زیادہ خرچ ہوتا ہے اس کے علاوہ کھانے پینے کی چیزیں بھی بہت زیادہ مہنگی ہیں۔
کراچی میں ناردرن بائی پاس مویشی منڈی کے اطراف چور اور لٹیرے سرگرم ہوگئے ہیں، مویشی منڈی کی پارکنگ سے نوجوان کی گاڑی چوری ہوگئی۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ مویشی منڈی کی پارکنگ میں گاڑی کھڑی کی تھی، شام ساڑھے پانچ بجے واپس آیا تو گاڑی موجود نہیں تھی سب جگہ تلاش کرلیا لیکن گاڑی نہیں ملی ۔ پارکنگ عملہ ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے جبکہ منڈی انتظامیہ بھی تعاون نہیں کررہی۔
عید قرباں کے لیے شہریوں نے تیاریاں شروع کردیں۔ چُھریاں اور ٹوکے تیز کروانے کے لئے دُکانوں کا رُخ کرلیا۔ کوئی پرانی چھریاں تیز کروارہا ہے تو کسی کو اس عید پر نئی چھری لینی ہے۔
شہری کہتے ہیں کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال چھریوں کی قیمت میں 200 روپے تک اضافہ ہوگیا، دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اثرات ان کے کاروبار پر بھی پڑے ہیں اس لیے چھریاں مہنگی کی گئیں۔ جیسے جیسے عید قریب آرہی ہے، چھریوں کی دکانوں پر رش بڑھتا جارہا ہے۔