انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کراچی میں 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر جلاؤ گھیراؤ کے کیس کی سماعت ہوئی۔
منظم جج کے روبرو پولیس نے شاہراہ فیصل پر 9 مئی کو ہونے والے جلاؤ گھیراؤ اور رینجرز کی چوکی نذر آتش کرنے کا عبوری چالان جمع کرادیا۔
پولیس چالان میں بتایا گیا کہ 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر ملزمان انصاف ہاؤس پہنچنا شروع ہوئے، مشتعل کارکنان کو شاہ نواز جدون، سعید اعوان اور حلیم عادل شیخ سمیت 23 ملزمان نے اکسایا۔
چالان میں مزید بتایا گیا کہ مشتعل ملزمان نے شاہراہ فیصل پر ڈنڈوں اور پتھروں سے گاڑیوں پر حملہ کیا اور پیٹرول بم پھینک کر رینجرز چوکی نذرآتش کردی۔
پولیس چالان میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمان نے اس دوران پیپلز بس کو بھی آگ لگائی۔
چالان کے مطابق گرفتار ملزمان طاہر، عمران زیدی اور دیگر نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بیانات قلم بند کرائے۔
ملزمان نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ عمران اسماعیل نےکال کر کے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا بتایا۔
چالان کے مطابق گرفتار ملزمان کے بیانات کی روشنی میں حلیم عادل شیخ سمیت 18 ملزمان پر سہولت کاری کا الزام ہے، مراد سعید اور عمران قریشی سمیت 5 ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
پولیس چالان کے ذریعے عدالت کو بتایا گیا کہ جیوفینسنگ کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی، ملزمان کے خلاف ٹیپو سلطان تھانے میں مقدمہ درج ہے، عمران اسماعیل کے خلاف شواہد نہیں ملے، انہیں عدالتی حکم پر سینٹرل جیل سے رہا گیا ہے۔