ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے سفر پرتباہی سے دوچار ہونے والی آبدوز ٹائٹن کی مالک کمپنی اوشیئن گیٹ کے سربراہ اسٹاکن رش کو ای میلز میں بھی ٹائٹن آبدوز سے متعلق متعدد بارخدشات سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے ان خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے رد کیا۔
ایک ماہر کی جانب سے بھیجی جانے والی ای میلز میں اس آبدوز پرتحفظات کو ردکرنے والے اسٹاکن اس حادثے میں خود بھی جان سے گئے۔
راب مککلم نامی ماہرنےای میلز میں لکھا تھا کہ اسٹاکن کلائنٹس کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، انہوں نے آبدوزکا استعمال تب تک روکنے کا مشورہ دیا تھا جب تک کہ کوئی خودمختار ادارہ اسے جانچ نہ لے۔
تاہم اُن کی جانب سے بھیجی جانے والی ای میلز کے جواب میں اسٹاکٹن رش نے کہا کہ وہ ایسے ماہرین سے تنگ ہیں جو جدت کا راستہ روکنے کیلئے حفاظت کا موقف کو استعمال کرتے ہیں۔
راب مککلم نے بی بی سی کو بتایا کہ اوشیئن گیٹ کمپنی کے وکلا کی جانب سے قانونی کاروائی کی دھمکی کے بعد پیغامات کا یہ تبادلہ رُک گیا تھا۔
مارچ 2018 میں کی جانے والی ای میلز میں مککلم نے لکھا تھا کہ، ’میرے خیال میں آپ خود کو اور اپنے کلائنٹس کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ٹائٹینک تک پہنچنے کی ریس میں آپ اسی مشہور محاورے کی مثال بن رہے ہیں کہ وہ ڈوب نہیں سکتی۔‘
جوابی پیغامات میں اسٹاکٹن رش نے خدشات اور تنقید پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
راب مککلم نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے متعدد باراوشیئن گیٹ کمپنی کو مشورہ دیا کہ کمرشل استعمال سے پہلے منظوری لیں، آبدوز کو سرٹیفائی نہیں کیا گیا تھا اور اس صورت میں اسے کمرشل ڈیپ ڈائیو کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔ آپ پوری انڈسٹری کو خطرے سے دوچار کر رہے ہیں
جواب میں اسٹاکٹن رش نے اپنے کاروبار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انڈسٹری کے کھلاڑی نئے آنے والوں کا راستہ روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، ’میں زیر سمندر خطرات کو سمجھنے کا اہل ہوں‘۔
راب مککلم، جو خود بھی ایسی ہی کمپنی چلاتے ہیں، بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈسٹری کی کافی عرصے سے کوشش تھی کہ اسٹاکٹن کو اپنا پروگرام دو وجوہات کی بناء پر روکنے کیلئے قائل کرلیا جائے، ’پہلا کاربن فائبر کا استعمال اور دوسرا یہ کہ ٹائٹن واحد آبدوز نما تھی جو کلاس نہ ملنے کے باوجود کمرشل کام کیلئے استعمال ہو رہی تھی۔‘
واضح رہے کہ آبدوز کو سرٹیفائی یا کلاس کیا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ استحکام، مضبوطی، حفاظت اورکارکردگی جیسے چند معیار پورے کرے، تاہم یہ عمل پورا کرنا لازمی نہیں ہے۔ 2019 میں کمپنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آبدوز کا ڈیزائن موجودہ سسٹم کے مطابق نہیں ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگزنہیں کہ اوشیئن گیٹ ضروری معیار کو پورا نہیں کرتی۔
ای میلز بھیج کر آبدوز پرتحفظات کا اظہار کرنے والے مککلم نے مزید کہا کہ، ’ٹائٹن میں کسی کو بھی سفرنہیں کرنا چاہیے تھا۔اگر آپ انجینیئرنگ کے اصولوں سے ہٹتے ہیں جن کی بنیاد تجربہ ہے، تو اس کی ایک قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس لیے ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔‘