لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو سینٹرل جیل سے سب جیل منتقل کرنے کا نوٹیفیکیشن سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت، آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کو نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کےدوران درخواست گزار کے وکیل حیدر فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ عزیر بلوچ 2016 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے، 9 جون 2020 کو سیکورٹی وجوہات کی بناء عزیر بلوچ کو سینٹرل جیل سے سب جیل میٹھا رام منتقل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا تھا، میٹھا رام سب جیل میں عزیر بلوچ کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عزیر بلوچ کو ایک چھوٹے کمرے میں بغیر پنکھے کے بند کیا ہوا ہے، مہینے میں ایک دن اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے ، خدشہ ہے عزیر بلوچ کو سب جیل سے کورٹ لے جاتے ہوئے قتل نہ کردیا جائے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عزیر بلوچ کو سب جیل منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، عزیر بلوچ کو تمام بنیادی سہولیات اور سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔
جس پر عدالت نے سندھ حکومت، آئی جی جیل خانہ جات اور سپرینڈنٹ سینٹرل جیل کو نوٹس جاری کردیے اور فریقین سے 13 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔