قومی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 4 سالوں کے دوران کینسر کے 2 لاکھ 69 ہزار 707 کیسز سامنے آئے۔
قومی ادارہ صحت کی کینسر رجسٹری کی پہلی جامع رپورٹ سامنے آگئی ہے، جس میں سال 2015 سے 2019 تک کینسر کے اعداد و شمار شامل کئے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سرطان کے 2 لاکھ 69 ہزار 707 کیسز سامنے آئے، جن میں خواتین کی تعداد 53 اعشاریہ 61 فیصد اور مرد مریضوں کی تعداد 46 اعشاریہ 7 فیصد تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب زیادہ کیسز پنجاب میں 45.13 فیصد ریکارڈ ہوئے، اور 26.83 فیصد کیسز سندھ سے ریکارڈ ہوئے، جب کہ خیبر پختونخوا میں کیسز کی تعداد 16.46 فیصد اور بلوچستان میں 3.52 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں چھاتی کا سرطان سب سے عام پایا گیا، دوسرے نمبر پر منہ، تیسرے پر بڑی آنت، جگر اور پھپھیڑوں کا سرطان عام تھا۔ مردوں میں سب سے زیادہ منہ، پھر جگر، بڑی آنت، پھیپڑوں اور پھر پروسٹیٹ کا سرطان سب سے عام تھا، جب کہ خواتین میں سب سے زیادہ چھاتی، اووری، منہ، سروکس اور پھر بڑی آنت کا سرطان ریکارڈ ہوا، بچوں میں خون کا سرطان اور نو عمروں میں ہڈیوں کا سرطان عام تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرطان کی شرح میں غیر معمولی اضافے کی وجہ غذائی عادات میں نمایاں تبدیلی ہے، اس میں نوجوان نسل میں فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کی مانگ میں اضافہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر 4 میں سے 3 منہ کا سرطان پان، چھالیہ اورگٹکا کے استعمال کی وجہ ہے، منہ کا سرطان کی وجہ سگریٹ نوشی، منہ سے متعلق ناکافی حفظان صحت اورغذائیت میں کمی بھی شامل ہے، منہ کے سرطان کے ایک بڑی وجہ کراچی، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں نسوار کا استعمال ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کی عموماً 30 سال کی عمر میں تشخیص ہوتی ہے، اس کے تشخیصی پروگرام کی عدم موجودگی اور سماجی دباؤ بڑی وجہ ہے، تشخیص دیر سے یا آخری اسٹیج پر ہوتی ہے، جو سرطان سے ہونے والی اموات کی ایک وجہ ہے۔