Aaj Logo

شائع 23 جون 2023 08:50am

آبدوز ’ٹائٹن‘ کے 5 مسافروں میں شامل ’مسٹر ٹائی ٹینک‘ کون تھے؟

بحراوقیانوس میں تباہ ہونے والی سیاحتی آبدوز’ ٹائٹن’ کے پانچ بدقسمت مسافروں میں سے ایک 77 سالہ فرانسیسی پال ہنری بھی تھے جنہیں ’مسٹرٹائی ٹینک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کی جاچکی ہے۔ بحراوقیانوس کے گہرے پانیوں میں 111 سال قبل ڈوبنے والے تاریخی بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب ہی آبدوز کے چند حصے ملے ہیں۔

مسٹر ٹائی ٹینک کہلائے جانے والے 77 سالہ فرانسیسی پال ہنری نیوی کے ایک سابق غوطہ خور تھے جنہوں نے ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب کسی بھی دوسرے شخص کے مقابلے میں زیادہ وقت گزارا۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق وہ ٹائی ٹینک کے ملبے کے مقام پر 35 سے زیادہ بار غوطہ لگا چکے تھے، جس میں تازہ ترین مہم بھی شامل ہے۔ وہ آرایم ایس ٹائٹینک انکارپوریشن کے زیرِ آب تحقیق کے ڈائریکٹرتھے جو جہاز کی جگہ سے نوادرات کو بچانے کی کوششوں کا ذمہ دار ہے

پال ہنری 1987 میں ٹائی ٹینک کے ملبے تک جانے والی پہلی مہم کا حصہ تھے۔ وہ ٹائی ٹینک کے ملبے کے جملہ حقوق محفوظ رکھبے والی کمپنی کے ڈائریکٹر تھے۔

کمپنی کے مطابق پال ہنری تاریخی جہاز کے ملبے سے بہت ساری چیزوں کی دریافت میں بھی شامل تھے جن میں جہاز کا 20 ٹن کا ایک حصہ بھی شامل تھا۔

پال ہنری کے خاندان کے مطابق انہیں فرانس میں ’سپرہیرو‘ تصورکیا جاتا تھا، وہ ٹائی ٹینک کے عالمی ماہر تصور کیے جاتے تھے اور دنیا کے چاروں کونوں میں سمندروں کی سیرکرچکے تھے۔

پال ہنری خطرات سے آگاہ تھے

پال ہنری گہرے سمندر میں غوطہ خوری کے خطرات سے بخوبی واقف تھے۔

انہوں نے 2019 میں آئرش ایگزامنر کو بتایا تھا کہ ”جب آپ بہت گہرے پانی میں ہوتے ہیں، تو آپ یہ احساس ہونے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں کہ کچھ ہو رہا ہے۔“

بلومبرگ کے مطابق، انہوں نے ٹائی ٹینک کے ملبے والے مقام کے حوالے سے سے ایک بار بتایا تھا کہ اگر تلاش کرنے والے ملبے کے مقام پر پھنس گئے تو سرد درجہ حرارت سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہوگا۔

ٹائٹن میں پال ہنری کے علاوہ اوشیئن گیٹ کمپنی کے سی ای او، برطانوی ارب پتی مہم جو ہمیش ہارڈنگ، پاکستان کی معروف کاروباری داؤد فیملی سے تعلق رکھنے والے شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان شامل تھے۔

امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق فی الوقت یہ کہنا مشکل ہے کہ مرنے والوں کی لاشیں مل سکیں گی یا نہیں۔

Read Comments