سابق وفاقی وزیر غلام سرورخان اور سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
سابق وفاقی وزیر اور معروف سیاستدان ہمایوں اختر خان نے بھی پی ٹی آئی سے راہیں جدا لی ہیں، انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا۔
اپنی ٹویٹ میں ہمایوں اختر خان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے لے کے آج تک ہمارے خاندان کا پاک فوج سے لازوال تعلق قائم ہے، میرے والد اختر عبدالرحمان جس فوج کے جرنیل تھے اس پر ہمیں فخر ہے اور ہمیشہ رہے گا، ہمارے شہداء کا لہو اور قربانیاں یہ قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔
ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ مئی 9 کے واقعات نے پوری قوم کی طرح ہمارے خاندان کو بھی انتہائی افسردہ کیا. بالخصوص شہداء کی یادگاروں کو جو نقصان پہنچایا گیا وہ شہید کی اولاد ہونے کے ناطے میرے لیے شدید باعثِ رنج تھا اور اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، ان حالات میں میرے لیے تحریک انصاف کے ساتھ تعلق جاری رکھنا ممکن نہیں رہا لہذا میں پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔
سابق وزیر نے کہا کہ پاکستان کی قوم نے ہمیشہ افواج پاکستان کا بے انتہا احترام کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ قوم اور اس کے محافظوں کا یہ محبت بھرا رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا۔
غلام سرور خان نے ایک بیان سانحہ 9 مئی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس روز جو کچھ ہوا برا ہوا لہٰذا پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کی ملک کی بقا اور سلامتی کے لیے قربانیاں ہیں، یادگار شہدا، جی ایچ کیو اور فوجی تنصیابت پر حملہ کرنے والے ملک دشمنی کے مرتکب ہوئے، انہوں نے 9 مئی کو جی ایچ کیو اور کورکمانڈر ہاؤس پر نہیں پاکستان کے دل پر حملہ کیا، میں ان تمام ناپاک عزائم اور ناپاک اقدام کی مذمت کرتا ہوں۔
غلام سرور کا کہنا تھا کہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے، جن لوگوں نے اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ محاذ آرائی پالیسی سے اختلاف پارٹی کے ہر فورم پر بھی کیا، ہمیں محاذ آرائی اور اداروں کے ساتھ لڑائی نہیں کرنی چاہیئے۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل اسلام آباد میں چھپے سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان، سابق ایم این اے منصور حیات اور سابق ایم پی اے عمار صدیق کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کے کارکنان نے فوجی تنصیبات اور سرکاری املاک پر حملے کیے جس میں جناح ہاؤس لاہور اور ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
ملک میں 9 مئی کو ہونے والی شرپسندی کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سخت ایکشن لیتے ہوئے متعدد شرپسندوں کو گرفتار کیا جبکہ اس موقع پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کو تھری ایم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اب تک پارٹی کے کئی نامور رہنما اسے خیرباد کہہ چکے ہیں جن میں فواد چوہدری، شیریں مزاری، عامر کیانی، علی زیدی، عمران اسماعیل، فردوس عاشق اعوان، فیاض چوہان، ملیکہ بخاری، آفتاب صدیقی، محمود مولوی بھی شامل ہیں جبکہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر بھی تمام عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔
تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنماؤں کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی ہے۔