اسپین کے کینری جزائر کی جانب جانے والی کشتی کے ڈوبنے سے 30 سے زائد تارکین وطن کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
واکنگ بارڈرز اور الارم فون نے کہا کہ کشتی میں 59 افراد سوار تھے۔
اسپین کی واکنگ بارڈرز مائیگرنٹس چیریٹی کی سربراہ ہیلینا مالینو نے تفصیلات بتائے بغیر اپنی ٹویٹ میں کہا کہ حادثے میں 39 افراد ڈوب گئے ہیں۔
الارم فون جوکہ امدادی کارروائیوں میں تعاون کرنے والا ٹرانس یورپی نیٹ ورک چلاتا ہے اس نے بتایا ہے کہ 35 افراد لاپتہ ہیں۔
اس سے قبل الارم فون نے اطلاع دی کہ کشتی پانی میں جا رہی تھی کہ تین مسافر ہلاک ہوگئے تھے ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ ان تمام افراد کو فوری ریسکیو کیا جائے۔
کشتی کے ڈوبنے کے حوالے سے نہ تو اسپین کے کوسٹ گارڈ اور نہ ہی مراکش کے حکام اس کی تصدیق کی ہے کہ کتنے افراد کشتی میں سوار تھے اور کتنے لاپتہ ہوئے ہیں۔
اسپین کے کوسٹ گارڈ نے رائٹرز کو بتایا کہ مراکش کی جانب سے گران کینریا جزیرے کے جنوب مشرق میں 88 میل کے فاصلے پر کیے گئے آپریشن میں 24 افراد کو بچایا گیا۔
ایک بچے کی لاش کو ہسپانوی میری ٹائم ریسکیو سروس نے برآمد کیا اور اسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے گران کینریا بھیج دیا گیا۔ ہسپانوی کوسٹ گارڈ نے مزید کہا کہ مراکش کے حکام نے ان کی مدد کی درخواست کی تھی۔
مراکش کی وزارت داخلہ نے رائٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے اور مراکش نے اس کے بارے میں کوئی باضابطہ بات چیت نہیں کی ہے۔
ہیلینا مالینو نے کہا کہ کشتی میں سوار افراد 12 گھنٹے سے زائد تک اسپین کی حدود میں مدد طلب کرتے رہے۔ زندہ بچ جانے والوں میں 24 افراد شامل ہیں، جن میں 22 مرد اور دو خواتین کو کیپ بوجڈور منتقل کیا جا رہا ہے۔
رواں سال یکم جنوری سے 15 جون کے درمیان 5,914 افراد کینری جزائر پہنچے ہیں۔
ہسپانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 31.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔