لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار 180 ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل تک مؤخر کردیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار 180 ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ ملزمان کی تعداد زیادہ ہے، تمام فائلز کا جائزہ لینا ہے، کل صبح تمام ضمانتوں پر فیصلہ سنایا جائے گا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے ملزمان کی ضمانتیں خارج ہونے کی استدعا کی۔
جناح ہاؤس کیس میں 158 مرد اور 22 خواتین نے ضمانت کی درخواستیں دائر کیں۔
158 مرد ملزمان میں عباد فاروق سمیت دیگر کارکنان شامل ہیں جبکہ 22 خواتین میں خدیجہ شاہ، صنم جاوید اور عالیہ حمزہ سمیت دیگر شامل ہیں۔
ملزمان کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جیو فینسنگ میں راستے سے گزرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، جن ملزمان کے خلاف شواہد نہیں انہیں ضمانت دی جائے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے ملزمان کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان شناخت پریڈ میں شناخت ہوئے، ان کی جلاؤ گھیراؤ کی فوٹیج موجود ہے، ملزمان کا فون کال ریکارڈ موجود ہے، ملزمان جناح ہاؤس پر حملے کے مقدمہ میں نامزد ہیں۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 180 ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل تک مؤخر کردیا۔
دوسری جانب 9 مئی کو ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں گرفتار ہونے والے زیادہ تر ملزمان پولیس کی ناقص تفتیش اور کمزور چالان کی وجہ سے عدم ثبوت پر رہائی پانے میں کامیاب ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب بھر میں ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں 4200 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن ان جیلوں میں قید ملزمان کی تعداد اب ایک ہزار 49 رہ گئی ہے۔
اہم ترین کیسز میں ملزمان عدم شناخت اور عدم ثبوت پر رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
کمزور چالان کی وجہ سے یاسمین راشد اور اعجاز چوہدری تھانہ سرور روڈ مقدمے میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ڈسچارج ہوچکے ہیں۔
لاہور کی جیلوں میں اب 37 خواتین جبکہ 432 مرد ملزمان موجود ہیں جبکہ پنجاب کی دیگر جیلوں میں 1خاتون سمیت 573 مرد ملزمان موجود ہیں۔