اسلام آباد ہائیکورٹ نے لڑکا لڑکی جنسی تشدد کیس میں عثمان مرزا سمیت پانچوں مجرمان کی سزاوں کیخلاف اپیلیں خارج کردی ہیں۔
گزشتہ سال 25 مارچ کو اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں ایک جوڑے کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، ان کی برہنہ ویڈیو بنانے اور انہیں جنسی عمل پر مجبور کرنے کے مقدمے میں مقامی عدالت نے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت پانچ ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر عمرقید کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اور عدالت نے لڑکا لڑکی جنسی تشدد کیس میں عثمان مرزا سمیت پانچوں مجرمان کی سزاوں کیخلاف اپیلیں خارج کردی ہیں۔
ملزمان میں محب بنگش، ادراس قیوم بٹ، حافظ عطاء الرحما اور فرحان شاہین شامل ہیں۔ کیس میں ملوث دیگر ملزمان عمر بلال اور ریحان کو مقامی عدالت نے بری کر دیا تھا۔
اس مقدمے کا ٹرائل ساڑھے 5ماہ تک چلتا رہا، 21گواہان پر وکلا نے جرح کی، ایف آئی اے کی خاتون سمیت3اہلکار بطور گواہ شامل ہوئے جبکہ متاثرہ جوڑا 11جنوری کو اپنے بیان سے منحرف ہو گیا ہے، 6جولائی کو ویڈیو وائرل ہونے پر تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہوا تھا۔