پاکستان اورایشیا میں اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزازحاصل کرنے والی بینظیر بھٹو کی 70 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے۔
لندن سے 8 سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کر کے پاکستان واپس آنے والی بینظیر چند ماہ بعد 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں کیے جانے والے جلسے کے بعد خود کش دھماکے میں شہید ہوگئی تھیں۔
صرف 35 سال کی عمر میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والی بینظیرجمہوریت کیلئے جدوجہد کا استعارہ تھیں، انہوں نے والد ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد انتہائی مشکل حالات میں پارٹی کی باگ ڈورسنبھالی اور آمریت کا ڈٹ کرمقابلہ کیا۔ دو مرتبہ وزیراعظم رہنے والی بینظیرنے نہ صرف قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں بلکہ جلا وطنی بھی کاٹی۔
وہ 1988 سے 1990 کے دوران پہلی مرتبہ وزیراعظم بنیں، اگست 1990 میں انکی حکومت کو برطرف کردیا گیا۔ پھر 1993 سے 1996 تک دوسری بار وزیراعظم رہیں، 1996 میں دوسری بار ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا۔
سال 1984 میں بے نظیر بھٹو کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ،وہ، 1981 سے مسلسل نظر بند تھیں۔ 1985میں انہیں اپنے بھائی شاہ نوازکی میت کے ساتھ پاکستان آنے پر ایک بار پھرنظر بند کر دیا گیا اور کچھ عرصے بعد دوبارہ جلاوطن کر دیا گیا، مارشل لاءکے خاتمے کے بعد 1986 میں بے نظیر وطن واپس آئیں تو تاریخی استقبال کیا گیا۔ 1998 میں وہ دوسری بار جلا وطن ہوکر ملک سے باہرچلی گئیں۔
بینظیر بھٹو نے 18 اکتوبر 2007 کو 9 سال جلاوطنی ختم کرکے وطن واپسی کا فیصلہ کیا تو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائر پورٹ پر ایک جم غفیرنے ان کا استقبال کیا، کارساز کے قریب ان کے قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں ٹرک میں سوار بے نظیر بھٹو محفوظ رہیں لیکن سیکڑوں کارکن جان سے گئے۔
جان کو خطرے کے باجود بینظیر نے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ میں پاکستانی سیاست کا یہ درخشاں شتارہ ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیا۔
سابق صدر آصف زرداری نے اہلیہ کے یوم پیدائش پرانہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی بینظیر بھٹو کے فلسفے پر ثابت قدمی سے عمل پیرا ہے، ہم اُن کے خوابوں کو تعبیر دیں گے،بینظیر بھٹو کی سیاست کا مقصد ملک سے جہالت کے اندھیرے کا خاتمہ تھا۔
انہوں نےکہا کہ بی بی نے عوام کو سماجی،معاشی استحصال سے نجات دلوانے کیلئے جدوجہد کی، پیپلزپارٹی بینظیر بھٹو شہید کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے اور بلاول بھٹو اپنے نانا اور عظیم والدہ کے مشن کی تکمیل کے لئے پر عزم ہیں۔