چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو حکومت سے مذاکرات کرنے چاہئیں یا فوج سے؟ اس سلسلے میں کیے گئے ایک عوامی سروے کے نتائج چیئرمین کی خواہش کے برعکس نکلے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات سے کے بجائے فوج سے مذاکرات کے حامی ہیں، تاہم ان کا یہ مؤقف کس حد تک درست ہے؟
عوامی رائے اور ردِعمل سے ظاہر ہوا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کا یہ مؤقف مذاکرات سے بچنے کا ہتھکنڈا ہے، اور فوج کو سیاست میں گھسیٹنا سراسر غلط ہے۔
عوامی رائے اور ردعمل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو حکومت اور سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیئں، ان کا فوج سے مذاکرات کا مطالبہ درست نہیں ہے، سیاست کے معاملات سیاست دانوں کے ساتھ ہی طے کرنے چاہیئں۔
سروے کے شرکا کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کا یہ مؤقف مذاکرات سے بچنے کا ہتھکنڈا ہے، فوج کو سیاست میں گھسیٹنا سراسر غلط ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کس حیثیت سے فوج سے مذاکرات کریں گے، سیاست دانوں کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔
سروے کے نتائج میں کہا گیا کہ شرکا نے کہا جو حل لڑائی سے نہ نکل سکے وہ مذاکرات سے نکل سکتا ہے، جمہوریت کے دعوے داروں کو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا، فوج عوام اور پاکستان کی حفاظت کے لیے مختص ہے، اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
عوامی رائے کے مطابق تحریک انصاف کو سیاسی پلیٹ فارم استعمال کرنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کا فوج سے مذاکرات کی کوشش آئین پاکستان کے منافی ہے۔