جل پریوں کا وجود اب صرف قصے اور کہانیوں میں نہیں ملتا، حنہ فرازرایک پروفیشل جل پری ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز نارتھ کوسٹ پر بائرن شائر کے اوشن شورز سے تعلق رکھنے والی حنہ نے 20 سال قبل اپنی دُم کے ساتھ پانیوں میں قدم رکھا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ان کا نعرہ ہے کہ ”دُم لگاؤ اور سفر پر جاؤ“۔
ماڈل، ڈانسر، اداکارہ ہونے کے علاوہ حنہ پیشہ ورانہ جل پری کہلائی جاتی ہیں جنہیں اب خود بھی یاد نہیں کہ وہ کتنے ممالک اور سمندروں میں جاچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کتنے ممالک اور سمندروں کا دورہ کیا ہے اس کا پتہ نہیں چل سکا ۔‘
حنہ بہاماس کے پانیوں میں ٹائیگرشارک کے35 فٹ گہرائی میں بھی تیر چکی ہیں اس کے علاوہ میکسکو میں ان کا سامنا گریٹ وائٹ شارک سے ہوا تھا۔ فجی، ہوائی جانے کے علاوہ فلپائن میں وہیل شارک کے ساتھ تیراکی کرنا بھی ان کا ایک حیرت انگیز تجربہ ہے۔
وہ پانی میں ایک مںٹ تک سانس روک کر خاص انداز میں تیراکی کرسکتی ہیں، وہ 2003 میں پہلی بارجل پری بنی تھیں اور اب مہنگے ترین کاسٹیوم اور ایک خاص دُم کے ساتھ اپنا سفرجاری رکھے ہوئے ہیں۔
حنہ نے جل پری بننے کا ارادہ 1984 کی مشہور فلم ’سپلیش‘ دیکھ کرکیا، اس وقت مرمڈ کا لباس اور دم ہزاروں ڈالر کی تھی۔ نیوپرین سے بنے سوٹ پرمچھلیوں کی جلد جیسے چھلکے ہوتے ہیں۔ حنہ نے ان لوگوں سے بات کی جنہوں نے 1984 کی فلم سپلیش کے لیے پروپس بنائے تاہم انہیں بتایاگیا کہ سیٹ پر استعمال ہونے والی ہر دم کی قیمت تقریباً 30,000 ڈالر ہے، اتنہ رقم کا بندوبست حنہ کے بس کی بات نہیں تھی اس لیے انہوں نے اپنا لباس بنانے کا فیصلہ کیا۔
وہ ہاتھ سے اپنا لباس تیار کرتی ہیں اور ایک دم بنانے میں انہیں تقریباً چھ ماہ لگتے ہیں، اب حنہ کے پاس ایسے14 لباس ہیں۔
پانی میں توازن برقراررکھتے ہوئے کرتب دکھانا ممکن بنائے رکھنے کیلئے حنہ باقاعدگی سے ورزش اور سانس کی مشق کرتی ہیں۔