مسلم لیگ (ق) سے وابستہ سابق رکن صوبائی اسمبلی حافظ عمار یاسر کا کہنا ہے کہ رات تین بجے تلہ گنگ میرے، میرے بھائی، میری بہنوں اور چچا زاد بھائی کے گھر پر حملہ کیا گیا۔
ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں حافظ عمار نے لکھا، ’40 کے قریب پولیس اہلکاروں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرکے گھر میں سوئی ہوئی میری 72 سالہ بیمار والدہ، بہنوں اور معصوم بچوں کو زدوکوب کیا ہے۔ تمام گھروں کے ساز و سامان کو توڑا گیا ہے۔ میرے اسٹاف کو تشدد کا نشانہ بنا کر 6 لوگوں کو ساتھ لے گئے ہیں۔‘
انہوں نے لکھا، ’میں ضلع تلہ گنگ کا بیٹا ہو۔ میرا اپنے لوگوں سے اور اداروں سے یہ سوال ہے کہ آخر میرا جرم کیا ہے؟ میں غدار ہوں؟ دہشت گرد ہوں؟ یا پھر مجھے غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین کی ترجمانی کرنے اور خدمت کرنے کا یہ صلہ دیا جارہا ہے؟‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا اس کی سزا اتنی بڑی ہے کہ اب میری بوڑھی والدہ ، معصوم بچوں اور میرے تمام گھر والوں کو دہشت گردی اور ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے؟ یہ ملک میری پہچان ہے۔ جتنے مرضی ظلم کرلیں مجھے اس مٹی سے محبت کرنے سے نہیں روک سکتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج کے یہ حکمران شاید بھول گئے ہیں کہ اسی ماہ ذی الحج میں خطبہ حجة الوداع میں سید الانبیاء ﷺ نے ایک مسلمان کی حرمت کعبہ کی حرمت سے زیادہ بتلائی ہے۔ ذاتی انتقام کی آگ ٹھنڈی کرنے کے لیے اس طرح کے ظلم کا انجام بہت برا اور ہیبت ناک ہوتا ہے۔ طاقت کے گھمنڈ میں یہ بھول رہے پیں اللہ تعالی کی عدالت بھی لگنی ہے۔ اور وہاں انہیں کوئی قوت و طاقت بچا نہ سکے گی۔‘