قومی اسمبلی کو سینیٹ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ 2023-24 پر سفارشات موصول ہو گئیں، اراکین قومی اسمبلی کا کہناہے کہ حکومت نے اچھا بجٹ پیش کیا ہے، ملک دیوالیہ نہیں ہوگا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں بجٹ پر بحث ہوئی، سینیٹ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ 2023-24 پر سفارشات بھی اسمبلی کو موصول ہو گئیں۔
سینٹ نے سیلز ٹیکس کی شرح 12 فیصد برقرار رکھنے اور سپر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی ہے، جب کہ سیلاب متاثرین کے لئے اور قومی رضا کار پروگرام کے لئے فنڈز مختص کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
سینٹ نے پرانی ساخت کے پنکھوں پر 2 ہزار روپے کی ڈیوٹی عائد کرنے کی مخالفت کر دی ہے، جب کہ دو کے وی کے جنریٹر کو ٹیکس فری کرنے کی سفارش کی ہے۔
سینٹ نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی مخالفت کر دی ہے، لیپ ٹاپ اسکیم کو فنی تربیت سے منسلک کرکے لاگو کرنے کی سفارش کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکسوں کے نفاذ کو مرحلہ وار نافذ کرنے کی سفارش کی ہے، جب کہ آئی ٹی کے شعبے کے فروغ کے لئے اِنکم ٹیکس میں کمی، کھیلوں کے درآمدی سامان پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی ہٹانے اور سپر ٹیکس ختم کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
سینٹ نے ٹی وی فیس 35 روپے سے بڑھا کر 50 روپے کرنے، گاڑی رجسٹریشن کے وقت 5 فیصد ریڈیو ٹیکس عائد کرنے، گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دینے اور جوس کی صنعت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سفارش کی ہے، سیلاب متاثرہ افراد کے لئے فنڈز مختص کرنے کی بھی سفارش کی ہے، شعبہ صحت کے بجٹ میں اضافے اور خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی سفارش کی ہے۔
سینیٹ نے برآمدی شعبے کی صنعتوں کو ٹیکس چھوٹ دینے، بیج، کھاد، شمسی توانائی پر دی گئی سبسڈی پر عملدرآمد یقینی بنانے کی سفارش کر دی ہے۔ اور یوٹیلٹی اسٹور پر رعایتی نرخوں پر اشیاء کی دستیابی یقینی بنانے کی سفارش کی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگ کے رکن برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال سے ملک کے دیوالیہ ہونے کا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، لیکن بجٹ دیکھ کر حیرانی ہوئی، جن مشکل حالات میں بجٹ پیش کیا گیا اور جو اعداد و شمار ہمارے سامنے آئے انہیں دیکھ کر نہیں لگتا کہ ملک دیوالیہ ہو گا۔
چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ حالات دیکھیں تو یقین نہیں آتا، جن کا ذکر چیئرمین پی ٹی آئی کیا کرتے تھے، سننے میں آرہا تھا کہ یہ ملک دیوالیہ ہوجائے گا سری لنکا بن جائے گا، میں سوچتا ہوں کہ شائد اس سے اچھا بجٹ پیش نہیں کیا جاسکتا، ملک کو صرف اقتصادی اور معاشی استحکام کی ضرورت ہے، اس بات پر سب کا اتفاق ہے، معاشی استحکام کے لئے سیاسی استحکام بڑا ضروری ہے۔
برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ فنانس کمیٹی میں ہمیں بتایا گیا کہ 8 بینک ڈالر کی قدر میں اضافہ کے ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہمیں نہیں بتایا گیا، ان بینکوں نے ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کیا، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ مشکل حالات میں اس سے بہتر بجٹ نہیں ہو سکتا تھا، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اتحادیوں کی مشاورت سے ڈویلپمنٹ بجٹ مختص کیا۔
کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ پوری دنیا میں شام 8 بجے بازار بند ہو جاتے ہیں، لیکن یہاں رات 12 بجے تک شادی ہال کھلے رہتے ہیں، زراعت اس ملک کا اہم شعبہ ہے تاہم یہاں بیج اصل نہیں ملتے، اس ملک میں مینڈیٹ والوں کو حکومت نہیں کرنے دی جاتی۔
کھیل داس نے کہا کہ ایک وزیراعظم تھا جو وزیر اعلیٰ سندھ سے ہاتھ تک ملانا پسند نہیں کرتا تھا، اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں، اسحاق ڈار نے مشکل حالات میں بہترین کام کیا، حکومت کے اندر لوگ تنقید کرتے ہیں، ان کو جب وزارتیں ملیں ان کی اپنی کارکردگی کیا تھی؟ ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔